ہندو مذہب کے لوگ پاکستان چھوڑ کر دیگر ممالک پناہ کیوں لے رہے ہیں؟

12:1223/01/2025, جمعرات
جنرل23/01/2025, جمعرات
ویب ڈیسک
پاکستان میں ہندووٴں کی بڑی تعداد سندھ میں آباد ہے
تصویر : اے ایف پی / فائل
پاکستان میں ہندووٴں کی بڑی تعداد سندھ میں آباد ہے

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبہ سندھ سے ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ بڑی تعداد میں ہجرت کررہے ہیں۔

پاکستان کی ہیومن رائٹس کمیشن کی ایک تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ صوبہ سندھ میں امن و امان کی خراب صورتحال، مذہبی اقلیتوں میں عدم تحفظ، مذہب کی بنیاد پر تشدد کے واقعات، معاشی مشکلات اور بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہندو برادری کی بڑی تعداد بیرون ملک ہجرت کرنے پر مجبور ہے۔

یہ
سینئر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے لیے صحافی ضیاء الرحمن کی جانب سے کی گئی جس کا عنوان ’کیا ہندو برادری سندھ چھوڑ رہی ہے؟‘ تھا۔

پاکستان میں سب سے زیادہ ہندوؤں کی آبادی سندھ میں ہے۔ 2023 کی مردم شماری کے مطابق ملک میں ان کی عداد 52 لاکھ کے قریب ہے۔ لیکن ہندو برادری کا دعویٰ ہے کہ یہ تعداد کم دکھائی گئی ہے۔

کمیشن کی رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ سندھ کے مختلف علاقوں میں مقیم ہندو برادری سے منسلک لوگوں کے انٹرویوز اور تحقیقاتی نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان چھوڑ کر دیگر ممالک، خاص طور پر بھارت جانے والے ہندوؤں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان افراد کی درست تعداد معلوم کرنا مشکل ہے کیونکہ ایسی ہجرت ایک حساس معاملہ ہے اور اس سے متعلق خبریں یا تو میڈیا میں کم ہی رپورٹ کی جاتی ہیں یا جان بوجھ کر چھپائی جاتی ہیں۔

ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین اسد اقبال بٹ بتاتے ہیں کہ ’اگر ہندو برادری کی ہجرت پر نظر ڈالیں تو یہ 1947 سے ہی شروع ہوئی تھی‘۔

’اب ہجرت اندرونِ سندھ بھی ہو رہی ہے، لوگ روزگار کی تلاش میں ایک شہر سے دوسرے شہر ہجرت کرتے ہیں۔ پھر کچھ لوگ اعلیٰ تعلیم کے لیے بھی بیرون ملک جاتے ہیں‘۔

وہ بتاتے ہیں ’ہم نے پچھلے سال سنا کہ کشمور سے 300 افراد انڈیا ہجرت کر گئے، لیکن یہ اعدادوشمار کہیں رپورٹ نہیں ہوئے۔ اصل تعداد اس سے زیادہ تھی۔ اور یہ تعداد اس وقت بڑھ جاتی ہے جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات خراب ہوں۔ مثال کے طور پر بابری مسجد کی مسماری اور رام مندر کی تعمیر کے دوران بھی بہت سے لوگ ہجرت کر گئے تھے‘۔


سب سے زیادہ کن علاقوں سے لوگ ہجرت کررہے ہیں؟

کمیشن کے نائب چیئرمین قاضی خضر نے کہا کہ بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ پاکستان چھوڑ کر انڈیا جانے کی خواہش رکھنے والے ہندوؤں کی تعداد تقریباً 17 ہزار ہے، جب کہ بہت سے ہندو یورپ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک بھی منتقل ہوئے ہیں۔ کمیشن نے بتایا کہ 2014 میں ایک ہندو رکنِ پارلیمان نے ایوان میں کہا تھا کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال بگڑنے کی وجہ سے ہر سال تقریباً پانچ ہزار ہندو انڈیا ہجرت کر رہے تھے۔ تاہم اب یہ تعداد بہت بڑھ چکی ہے، مگر اس کی درست تعداد کا پتہ نہیں چل سکا۔

رپورٹ کے مطابق سندھ کے نارتھ علاقوں جیسے کندھ کوٹ، جیکب آباد، گھوٹکی، لاڑکانہ اور کشمور میں صورتحال زیادہ خراب ہے۔ ان علاقوں میں جرائم، تشدد کے واقعات اور جاگیردارانہ نظام بہت زیادہ عام ہے جس کی وجہ سے اقلیتی برادری اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہے۔


ہندو برادری کی ہجرت کرنے کی کیا وجہ ہے؟

معاون خصوصی وزیر اعلی ٰبرائے انسانی حقوق راجویر سنگھ سوڈھ کہتے ہیں کہ صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال کے دوران کئی اونچی ذات کی ہندو خاندانوں کو جرائم پیشہ گروپوں کی جانب سے بھتہ خوری کا سامنا تھا، جس کی وجہ سے وہ ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔

کم عمر لڑکیوں کی مذہب تبدیلی سے متعلق انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مسلم مرد معصوم ہندو لڑکیوں کو یہ کہہ کر اپنے جال میں پھنسا لیتے ہیں کہ وہ اسلام کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر وہ واقعی اسلام کی خدمت کر رہے ہیں تو وہ بزرگ ہندوؤں کو کیوں نہیں مسلمان کرتے؟ کیوں صرف معصوم لڑکیوں کو نشانہ بناتے ہیں؟

انہوں نے یہ بھی کہا کہ غیر مسلم اقلیتی بچوں کو بھی اسکولوں میں اپنے مذہب کی تعلیم دی جانی چاہیے۔ اگر اسکولوں میں ایسا نہیں ہو سکتا، تو پھر ہمیں اپنے مندروں میں مذہبی تعلیم کے کلاسز کا انتظام کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے تمام اسکولوں میں اسلامیات پڑھائی جاتی ہے، ویسے ہی غیر مسلم بچوں کو بھی اپنے مذہب کی تعلیم دی جانی چاہیے۔


’ہندوؤں کی ہجرت کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں سب سے اہم زبردستی مذہب تبدیل کرنا، ہندو خواتین کا اغوا، چھوٹی عمر میں بچیوں کی شادیاں، عدم برداشت، خوف، اور بے بسی شامل ہیں۔‘


ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی کونسل ممبر پشپا کماری کہتی ہیں کہ ہندووٴں کی ہجرت کو سنجیدگی سے دیکھنا ضروری ہے۔ اس کے پیچھے کئی وجوہات ہیں، جن میں زبردستی مذہب تبدیل کرنا، ہندو خواتین کے اغوا، چھوٹی عمر میں بچیوں کی شادیاں، عدم برداشت، خوف اور بے بسی وغیرہ شامل ہیں۔

کونسل کی رکن اور صحافی سہیل سنگھی نے سندھ اور وفاقی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ ہندو برادری کے لیے ایک محفوظ اور باعزت ماحول پیدا کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں، جن میں مؤثر قانون نافذ کرنے کا عمل، پولیس میں ہندو برادری کی زیادہ نمائندگی اور حکومت اور مقامی ہندو کمیونیٹیز کے درمیان مستقل بات چیت شامل ہو۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سندھ سے بڑی تعداد میں ہندو برادری کا ہجرت کرنا وفاقی حکومت کے غلط فیصلوں کا نتیجہ ہے۔ ہم مذہبی اقلیتوں کے لیے ناقابلِ برداشت معاشرہ پیدا کررہے ہیں ، جس کی وجہ سے ہمارے ملک کی اقلیتی برادریوں کو عدم تحفظ اور بے بسی کا سامنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’لوگوں کا قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اعتماد نہیں رہا۔‘

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ نیچے دیے گئے لنک پر لکلک کرکے پڑھ سکتے ہیں:


یہ بھی پڑھیں:

#پاکستان
#ہندو
#مذہب
#اقلیت
#ہجرت