غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ مکمل ہونے کے مراحل میں ہے، فلسطینی عہدیدار

07:1014/01/2025, منگل
جنرل14/01/2025, منگل
AA
7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مبینہ طور پر تقریباً 46 ہزار 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں
تصویر : انادولو / فائل
7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مبینہ طور پر تقریباً 46 ہزار 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ مکمل ہونے کے مراحل میں ہے اور اسے جمعے تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔

انادولو خبر رساں ادارے کے مطابق رات گئے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی جس کے بعد قطر نے معاہدے کا فائنل ڈرافٹ اسرائیلی حکام اور حماس کے حوالے کردیا۔

مذاکرات میں قطر کے وزیراعظم، اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سفیر سمیت موجودہ امریکی حکومت کے نمائندے بھی شریک تھے۔

فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور اگر بات چیت آسانی سے جاری رہی تو جمعے تک یا اس سے پہلے بھی اس پر دستخط ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے تین مراحل ہیں، پہلا مرحلہ 40 سے 42 دن تک جاری رہے گا۔

پہلے مرحلے میں اسرائیلی فورسز نیٹزارم اور فلاڈیلفی کوریڈورز کے قریب قیام کریں گی۔ ایک ہفتے بعد حماس اپنے پاس موجود اسرائیلی قیدیوں کی فہرست فراہم کرے گی اور اسرائیل بے گھر لوگوں کو نارتھ غزہ واپس جانے کی اجازت دے گا۔

فلسطینیوں کے نارتھ غزہ واپس جانے کے عمل کے دوران اسرائیل نیٹزارم کوریڈور سے نکل جائے گا۔ پیدل واپس آنے والوں کی تلاشی نہیں لی جائے گی، جبکہ اسمگلنگ ہتھیاروں یا مسلح افراد کو روکنے کے لیے بین الاقوامی آلات کا استعمال کرتے ہوئے گاڑیوں کو اسکین کیا جائے گا۔

معاہدے کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے مذاکرات جنگ بندی کے 16 ویں دن شروع ہوں گے۔

اسرائیل نے مبینہ طور پر فلسطینی قیدیوں کے ساتھ تبادلے کے لیے 34 اسرائیلی قیدیوں کی فہرست جاری کی ہے جن میں آٹھ فوجی بھی شامل ہیں۔ جبکہ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ حماس نے اس فہرست پر صرف اس شرط پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ فوجیوں کے لیے مختلف شرائط لاگو ہوں گے۔

ایک تجویز میں آٹھ فوجیوں کے بدلے 7 اکتوبر 2023 کے بعد حراست میں لیے گئے تمام شہریوں کو رہا کرنا شامل ہے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ اس تجویز کی منظوری کا امکان ہے۔

اسرائیل نے اس وقت 10 ہزار 300 سے زائد فلسطینیوں قید میں رکھا ہوا ہے، جب کہ ایک اندازے کے مطابق غزہ میں 99 اسرائیلی شہری زیر حراست ہیں۔ حماس کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں کئی اسرائیلی قیدی مارے گئے ہیں۔

قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے مذاکرات، قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں ہوئے ہیں، ان مذاکرات کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے طے کی گئی نئی شرائط کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اسرائیلی اپوزیشن لیڈر کے ارکان اور قیدیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو پر ایک جنگ بندی معاہدے کی تاخیر کا الزام لگایا ہے۔

7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مبینہ طور پر تقریباً 46 ہزار 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نومبر 2023 میں غزہ میں مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کو غزہ میں جنگ کرنے پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا سامنا ہے۔






#فلسطین
#غزہ
#حماس اسرائیل جنگ
#اسرائیل