امریکہ کی جیل میں قید افغان فائٹر خان محمد کے بدلے افغانستان میں قید امریکی شہریوں کو رہا کردیا گیا
- افغان فائٹر خان محمد واپس افغانستان پہنچ گئے۔
- وہ ریاست کیلیفورنیا میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
- طالبان حکام نے درجنوں غیر ملکیوں کو حراست میں لے رکھا ہے۔
طالبان کی حکومت نے معاہدے کے تحت امریکہ میں قید ایک افغان فائٹر کے بدلے دو امریکی شہریوں کو افغان جیل سے رہا کر دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں بات چیت گزشتہ سال شروع ہوئی تھی، لیکن اس کا اعلان اُس وقت ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 47ویں صدر کے طور پر عہدے کا حلف اٹھارہے تھے۔
افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں قید افغان فائٹر خان محمد کو امریکی شہریوں کے بدلے رہا کر کے افغانستان واپس بھیج دیا گیا ہے۔
وزارت خارجہ نے بتایا کہ خان محمد کو کیلیفورنیا میں عمر قید کی سزا دی گئی تھی اور وہ تقریباً بیس سال پہلے افغانستان کے ایسٹ صوبے ننگرہار سے گرفتار ہوئے تھے۔
افغان وزارت خارجہ نے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ قطر کے ذریعے طے پایا اور یہ تبادلہ امریکہ کے ساتھ طویل اور کامیاب بات چیت کا نتیجہ تھا۔
جب خبر رساں ادارے (اے ایف پی) نے وزارت خارجہ سے مزید معلومات یا افغان جیل سے رہا ہونے والے امریکی قیدیوں کی تعداد کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے تفصیلات دینے سے انکار کر دیا۔
تاہم رہا ہونے والے ایک امریکی قیدی ریان کوربیٹ کے خاندان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم شکر گزار ہیں کہ ریان کی زندگی بچ گئی اور وہ 894 دنوں کے بعد گھر واپس آ رہا ہے، یہ اس کی زندگی کے سب سے مشکل دن تھے‘۔
2021 میں جب امریکہ کی حمایت یافتہ افغان حکومت کا خاتمہ ہوا تو کوربیٹ اپنے خاندان کے ساتھ افغانستان میں رہ رہے تھے، انہیں طالبان نے اگست 2022 میں ایک کاروباری سفر کے دوران گرفتار کیا تھا۔
پچھلے سال جولائی میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ افغانستان میں دو امریکی قیدی جیل میں ہیں اور ان کے تبادلے پر امریکہ کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے۔ امریکی میڈیا نے ان قیدیوں کے نام ولیم میک کینٹی اور کوربیٹ بتایا تھا۔
جو بائیڈن کو 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، یہ انخلا ٹرمپ کے طالبان کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے ایک سال سے زیادہ عرصہ بعد ہوا تھا، اس معاہدے کے تحت امریکہ اور نیٹو کی افواج کو افغانستان کی دو دہائیوں پر محیط جنگ کے خاتمے کے لیے ملک سے واپس جانا تھا۔
نومبر میں ٹرمپ کی انتخابی کامیابی کے بعد طالبان حکومت نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں ’نئے باب‘ کی امید رکھتے ہیں۔