ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے 47 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا، افتتاحی خطاب میں کیا کچھ کہا؟

07:4521/01/2025, منگل
جنرل21/01/2025, منگل
AFP
ٹرمپ دوسری بار ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
تصویر : روئٹرز / نیوز ایجنسی
ٹرمپ دوسری بار ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے 47 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے، وہ دوسری بار ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔

حلف برداری کے دن کا آغاز واشنگٹن ڈی سی میں لافائیٹ سکوائر کے تاریخی سینٹ جان چرچ میں دعائیہ تقریب سے ہوا جس کے بعد جے ڈی وینس کیپٹل ون ایرینا میں انہوں نے حلف اٹھایا۔

ڈونلڈ ٹرمپ اہلیہ کے ساتھ وائٹ ہاؤس پہنچے تھے جہاں جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ نے ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا کا استقبال کیا تھا۔

حلف برداری کی تقریب میں سیاست اور ٹیکنالوجی کی دنیا سے بڑے ناموں نے شرکت جن میں ایلون مسک، مارک زکر برگ کے علاوہ بل کلنٹن اور ہیلری کلنٹن، جارج بش، براک اوباما شریک ہوئے۔

حلف برداری تقریب کے دوران انہوں نے اپنے دائیں ہاتھ کو اٹھایا اور اپنے عہدے کا حلف اٹھاتے وقت اپنا بایاں ہاتھ بائبل پر رکھا۔

حلف اٹھاتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں امریکہ کے صدر کے فرائض کو وفاداری کے ساتھ نبھاؤں گا او امریکہ کے آئین کی حفاظت اور دفاع کے لیے اپنی پوری کوشش کروں گا۔‘


افتتاحی تقریب سے خطاب

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افتتاحی تقریب کا آغاز نائب صدر کملا ہیرس اور صدر جو بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ’امریکہ کا سنہرا دورا اب شروع ہو چکا ہے۔ آج کے دن کے بعد سے ہمارا ملک ترقی کرے گا اور اس کا احترام کیا جائے گا۔ میں امریکہ کو ہمیشہ سب سے پہلے رکھوں گا۔‘


’میری جان ایک مقصد کے لیے بچائی گئی‘

ٹرمپ نے اپنے خطاب میں پچھلے سال انتخابی مہم کے دوران اپنے اوپر قاتلانہ حملے کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران میں نے کسی بھی دوسرے صدر سے زیادہ چیلنجز اور امتحانوں کا سامنا کیا ہے۔ ہمارے مشن کی مخالفت کرنے والوں نے میری آزادی اور یہاں تک کہ میری زندگی بھی چھیننے کی کوشش کی۔ اور اب مجھے یقین ہے کہ میری جان ایک مقصد کے لیے بچائی گئی ہے تاکہ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنا سکوں۔‘


بائیڈن پر تنقید

جب ٹرمپ افتتاحی خطاب کرنے کے لیے اسٹیج پر پہنچے تو انہوں نے جوبائیڈن کا نام لیے بغیر پچھلی انتظامیہ کو ’کرپٹ‘ قرار دیا۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ ملک کی خودمختاری، حفاظت اور انصاف کو بحال کیا جائے گا، اور یہ کہ انصاف کے محکمے اور حکومت کو سیاسی مقاصد کے لیے غلط استعمال کرنے کا سلسلہ ختم ہوگا۔

یاد رہے کہ 2021 سے 2025 تک جب ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں نہیں تھے، وہ پہلے امریکی صدر بنے جن پر فوجداری مقدمات چلائے گئے اور سزا سنائی گئی۔


’امریکہ کو کرپٹ اسٹیبلشمنٹ پر اعتماد کے بحران کا سامنا ہے‘

انہوں نے کہا کہ ’امریکہ کو اس وقت اپنی شدت پسند اور کرپٹ اسٹیبلشمنٹ پر اعتماد کے بحران کا سامنا ہے، گھروں میں لوگ بنیادی مسائل کو سنبھالنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔‘


صحت اور تعلیم کا نظام

ٹرمپ نے کہا کہ ’اس وقت ہمارے پاس ایسا پبلک ہیلتھ سسٹم ہے جو ایمرجنسی کی صورتحال کے وقت ناکارہ ہوتا ہے حالانکہ ہم اس شعبے پر کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ ہمارا تعلیمی نظام بچوں کو خود سے شرم محسوس کرنا اور بہت سے معاملات میں، اپنے ملک سے نفرت کرنا سکھاتا ہے، آج سے یہ سب بدلے گا۔‘


’امریکی حکومت کی سرکاری پالیسی صرف دو صنف کو تسلیم کرے گی، مرد اور عورت‘

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایسا معاشرہ بنانا چاہتے ہیں جہاں لوگوں کو ان کی نسل یا جنس کی بجائے ان کی صلاحیتوں کی بنیاد پر پرکھا جائے۔

انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکی حکومت کی سرکاری پالیسی یہ ہے کہ صرف دو صنف ہیں، مرد اور عورت۔‘


بائیڈن اور کملا ہیرس کے چہرے کے تاثرات

ٹرمپ جب افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے تو ان کے سامنے لوگ تالیاں بجاتے رہے، اسی دوران سابق صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس خاموش بیٹھے تھے۔



’سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے گا‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہم معاہدوں کا حصہ بن جائے گا‘۔

یاد رہے کہ ابراہم معاہدہ (Abraham Accords) ایک سیریز ہے جو اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کے معمول پر لانے کے معاہدوں پر مشتمل ہے۔ ان معاہدوں کا آغاز 2020 میں ہوا، جب اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے معاہدے کیے۔ ان معاہدوں کے تحت اسرائیل نے ان ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے اور ان ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا۔


’مجھے نہیں لگتا کہ غزہ جنگ بندی قائم رہے گی‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ غزہ جنگ بندی زیادہ دیر تک قائم رہے گی۔

حلف برداری تقریب کے دوران پوچھا گیا کہ وہ کتنے پُر اعتماد ہیں کہ معاہدہ تینوں مراحل میں برقرار رہے گا تو ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’یہ ہماری جنگ نہیں بلکہ حماس اور اسرائیل کی جنگ ہے، مجھے نہیں لگتا کہ یہ جنگ بندی قائم رہے گی۔‘



یہ بھی پڑھیں:

#امریکہ
#ڈونلڈ ٹرمپ
#حلف