’شکریہ ٹرمپ‘ امریکہ میں ٹک ٹاک سروسز بحال، ایپ پر پابندی کیوں لگی تھی؟

09:0320/01/2025, پیر
جنرل20/01/2025, پیر
ویب ڈیسک
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ سے ٹِک ٹِک کی آدھی ملکیت لینے کا مطالبہ کیا ہے
تصویر : سوشل میڈیا / فائل
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ سے ٹِک ٹِک کی آدھی ملکیت لینے کا مطالبہ کیا ہے

امریکہ میں کچھ وقت کے لیے ٹِک ٹاک پر پابندی کے بعد کمپنی نے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں اپنی سروسز بحال کر رہا ہے، جب امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ پیر کو اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایپ پر سے پابندیاں ہٹا دیں گے۔

ٹرمپ نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا جب امریکی صارفین نے ٹک ٹاک تک رسائی میں مشکلات کی شکایات کیں۔

ٹک ٹاک نے اپنے بیان میں کہا کہ ’سروس فراہم کرنے والوں کے ساتھ معاہدے کے بعد ٹک ٹاک اپنی سروس کو بحال کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔‘

کمپنی نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے سروس فراہم کنندگان کو ضروری وضاحت اور یقین دہانی کرائی کہ انہیں 170 ملین سے زائد امریکیوں کو ٹک ٹاک فراہم کرنے پر کسی جرمانے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

یاد رہے کہ ٹک ٹاک نے ہفتے کے روز امریکہ میں کام کرنا بند کردیا تھا اور ایپ کو ایپل اور گوگل ایپ اسٹورز سے ہٹا دیا گیا تھا۔

ایپ تک رسائی کی کوشش کرنے والے صارفین نے ٹک ٹاک پر میسج دیکھا جس میں لکھا تھا کہ ’امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کا قانون نافذ کیا گیا ہے۔ بدقسمتی سے اس کا مطلب ہے کہ آپ ابھی ٹک ٹاک استعمال نہیں کر سکتے۔ لیکن خوش قسمتی سے صدر ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹک ٹاک کو بحال کرنے کے حل پر ہمارے ساتھ کام کریں گے‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ امریکہ میں ٹک ٹاک کو مزید 90 دن تک فعال رکھنے کے لیے انتظامی حکم نامہ جاری کریں گے اور اسے مستقل پابندی سے بچنے کے لیے چائنہ کے ساتھ مل کر کسی معاہدے تک پہنچنے کی مہلت دیں گے۔

ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ وہ پیر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے امریکہ میں ٹک ٹاک تک رسائی بحال کر دیں گے۔ جس کے تحت پابندی میں تاخیر کی جائے گی تاکہ معاہدہ کرنے کے لیے وقت مل سکے۔

تاہم ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ کو ایک مشترکہ منصوبے میں 50 فی صد ملکیت حاصل ہو۔

ٹک ٹاک نے قومی سلامتی کی بنیاد پر انتہائی مقبول ایپ پر پابندی عائد کرنے کا قانون نافذ ہونے کے بعد اتوار کے روز امریکہ میں اپنی سروس بحال کر دی ہے۔

اگرچہ یہ پابندی کچھ وقت کے لیے تھی لیکن چائنہ کی کمپنی بائٹ ڈانس کے زیر ملکیت ٹک ٹاک کی بندش کا امریکہ اور چائنہ کے تعلقات، امریکی سیاست، سوشل میڈیا مارکیٹ اور لاکھوں امریکیوں پر پر بڑا اثر پڑے گا۔

امریکہ نے کبھی بھی کسی بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی نہیں لگائی۔ تاہم کانگریس نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے ذریعے ٹرمپ کی آنے والی حکومت کو یہ اختیار مل گیا ہے کہ وہ چینی ملکیت والی دیگر ایپس پر پابندی لگا سکے یا انہیں بیچنے کے لیے مجبور کر سکے۔


امریکہ ٹک ٹاک پر پابندی کیوں لگانا چاہتا ہے؟

ٹک ٹاک پر ہفتے کے روز پابندی عائد کردی گئی تھی کیونکہ ایک نئے قانون پر عمل درآمد شروع ہوا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ٹک ٹاک کو اپنے چینی مالک سے تعلقات منقطع کرنا ہوں گے یا امریکہ میں کام کرنا بند کرنا ہوگا۔

اس قانون میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ٹک ٹاک قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔

نیا قانون گزشتہ سال منظور کیا گیا تھا، لیکن اسے اتوار سے نافذ کیا گیا تھا، جس نے ٹک ٹاک کو اپنے چینی مالک سے تعلقات منقطع کرنے یا امریکہ میں اپنے آپریشنز کو بند کرنے کے لیے آخری تاریخ دی تھی۔

امریکہ چینی مالک سے تعلقات اس لیے ختم کرنا چاہتا ہے کیونکہ حکومت کو خدشہ ہے کہ چینی حکومت ٹک ٹاک کے ذریعے امریکی صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کر سکتی ہے، جو قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

امریکی حکومت کو خدشہ ہے کہ چائنہ اس معلومات کا غلط استعمال کر سکتا ہے یا امریکی شہریوں اور امریکی کاروبار پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اسی وجہ سے امریکہ نے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے یا اس کی ملکیت کو امریکی کمپنیوں کے ہاتھوں میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔




تازہ ترین خبریں:





#ٹک ٹاک
#امریکہ
#ڈونلڈ ٹرمپ