کرم: بنکرز ختم کرنے کا عمل شروع، امن معاہدے کے باوجود پاراچنار کی سڑکیں بند

07:4614/01/2025, الثلاثاء
جنرل14/01/2025, الثلاثاء
ویب ڈیسک
 کرم میں دفعہ 144 نافذ ہے۔
تصویر : سماٹی وی / فائل
کرم میں دفعہ 144 نافذ ہے۔

امن معاہدے کے باوجود ضلع کرم کے مرکزی علاقے پاراچنار کے رہائشی تین مہینوں سے سڑکوں کی بندش کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں

خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں امن معاہدے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور مقامی حکام نے لوئر کرم میں بارودی مواد کے ذریعے مخالف گروہوں کے بنکروں کو گرانا شروع کر دیا۔ دوسری جانب پاراچنار کے عوام نے سڑکوں کی طویل بندش کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کی ہے۔

مقامی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ ایک ایک بنکر دونوں جانب سے مسمار کیے گئے ان میں ایک بنکر بالیش خیل اور دوسرا بنکر خار کلی میں مسمار کیا گیا۔ لوئر کرم کے پولیس افسر نے بتایا کہ ایک ایک مورچہ مسمار کر دیا ہے اور باقی مورچے آج یعنی منگل کے روز مسمار کیے جائیں گے۔



کرم کے ڈپٹی کمشنر اشفاق خان نے ڈان کو بتایا کہ خطے میں تمام بنکرز کو مسمار کرنے کی کوششیں جاری ہیں، 14 نکاتی امن معاہدے کے مطابق یکم فروری تک ضلع کے تمام بنکر گرا دیے جائیں گے۔

بہت سے مقامی لوگوں کو امید ہے کہ اس کوشش سے علاقے میں دیرپا امن قائم ہو جائے گا، جس میں حالیہ مہینوں میں پرتشدد جھڑپوں میں سینکڑوں افراد کی جانیں گئی ہیں۔


امن معاہدے کے باوجود پاراچنار کی مرکزی سڑکیں نہ کھل سکیں

ضلع کرم کے مرکزی علاقے پاراچنار کے رہائشی تین مہینوں سے سڑکوں کی بندش کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔ جس کے باعث پاراچنار میں ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے، اور لوگ قحط جیسی صورتحال کا شکار ہیں۔ بنیادی اشیا اور ضروری سامان ختم ہو چکا ہے، کاروبار، ہوٹل، ریسٹورنٹ اور بازار بند ہیں او ہسپتال میں دوائیں نہ ہونے سے مریض، خاص طور پر بچوں کی موت ہورہی ہے۔

ادویات اور ضروری اشیا کا سٹاک ختم ہونے پر تاجروں نے احتجاجاً اپنی دکانیں بند کر دیں۔

سماجی کارکن میر افضل خان کہتے ہیں کہ امن معاہدے پر دستخط ہوئے دو ہفتے گزر چکے ہیں لیکن پاراچنار مرکزی سڑک اب بھی بند ہے جس سے اپر کرم کے مکینوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔



کرم ڈسٹرکٹ ڈرگ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے ادویات کا سٹاک ختم ہو گیا ہے۔ پاراچنار میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ڈرگ ایسوسی ایشن پاراچنار کے صدر اور چیئرمین نے سڑکوں کی طویل بندش پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا جس کی وجہ سے ان کے میڈیکل سٹور خالی پڑے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 300 سے زیادہ بچے اور دیگر مریض ادویات اور علاج نہ ملنے کی وجہ سے موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

پاراچنار کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے کہا کہ ہمارے پاس ادویات نہیں ہیں اور سڑکوں کی بندش کی وجہ سے مریضوں کو پشاور ریفر نہیں کر سکتے۔

ڈاکٹروں نے یونیسیف، عالمی ادارہ صحت اور دیگر قومی اور بین الاقوامی اداروں سے فوری طور پر مداخلت کی اپیل کی۔ انہوں نے سڑکیں کھولنے اور علاقے میں خوراک اور ادویات کی فراہمی بحال کرنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔


ضروری اشیا لے جانے والا قافلہ لوئر کُرم پہنچ گیا

کُرم کے علاقے لوئر کُرم جانے والا راستہ مذاکرات کے نتیجے میں تقریباً 94 روز بعد کھول دیا گیا تھا جس کے بعد خوراک اور دیگر اشیا پر مشتمل 35 ٹرک لے جانے والا قافلہ شیعہ اکثریتی علاقے پاڑہ چنار اور سُنّی اکثریتی علاقوں تری منگل، مقبل اور بوشہرہ پہنچا۔

حکومتی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ سخت سیکیورٹی میں سامان کے 25 ٹرک اہلسنت مکتبہ فکر کے اکثریتی علاقوں تری منگل، مقبل اور بوشہرہ پہنچے ہیں جبکہ دس ٹرک شیعہ اکثریتی علاقے پاڑہ چنار پہنچے ہیں۔

دوسرا قافلہ بھی آج روانہ ہوگیا جس میں 45 مال بردار گاڑیاں شامل ہیں۔


سیز فائر کب ہوا تھا؟

یاد رہے کہ یکم جنوری کو کرم کے معاملے پر دو گروپس کے درمیان سیز فائر کا فیصلہ ہوا تھا۔ گرینڈ جرگے میں دونوں گروپس نے امن معاہدے کے تمام پوائٹنس مان لیے اور دستخط کیے تھے۔ جن اہم پوائنٹس پر بحث چل رہی تھی ان میں پہلا پوائنٹ دونوں گروپس کے تمام لوگ اپنے ہتھیار حکومت کو جمع کروائیں گے، دوسرا، تمام مورچے ختم کردیے جائیں گے۔ تیسرا، علاقے میں موجود تمام کالعدم تنظیموں کے خاتمے کے بارے میں ہے۔ چوتھا، کرم میں سڑکیں دوبارہ کھولی جائیں گی۔

پچھلے مہینے کرم میں زمین کے تنازعے پر شروع ہونے والی لڑائی میں 130 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جس کی وجہ کرم کو پاکستان کے دیگر علاقوں سے ملانے والی سڑک بند کردی گئی تھی۔ سڑکیں بند ہونے سے کھانے پینے کی چیزیں اور دواوٴں کی شدید کمی ہوگئی تھی، اس کی وجہ سے قریب 100 بچے مر گئے تھے۔ لڑائی کو ختم کرنے کے لیے اپر پاراچنار کے لوگ 20 دسمبر سے دھرنا کررہے ہیں اور کراچی میں بھی دھرنا جاری تھا۔






#پاکستان
#کرم
#پاراچنار
#خیبرپختونخوا