رہا ہونے والے اسرائیلی یرغمالیوں اور 90 فلسطینی قیدیوں کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

08:1520/01/2025, پیر
جنرل20/01/2025, پیر
ایجنسی
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے سولہ جنوری کو ہوا تھا
تصویر : روئٹرز / فائل نیوز ایجنسی
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے سولہ جنوری کو ہوا تھا

فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی کے مطابق اس وقت ویسٹ بینک کے 10 ہزار سے زائد فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔

اتوار کو غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا۔ اسرائیل نے ان یرغمالیوں کے بدلے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔


جنگ بندی کے پہلے دن کن لوگوں کو رہا کیا گیا؟

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق حماس کی قید جن تین خواتین کو رہا کیا گیا ان میں 24 سالہ رومی گونین، 28 سالہ ایملی دماری، اور 31 سالہ ڈورون اسٹین بریچر شامل ہیں۔ ریڈ کراس کے مطابق رہائی پانے والی تینوں خواتین کی صحت اچھی تھی۔

تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں 90 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا۔

حماس کے مطابق رہا ہونے والے پہلے گروپ میں 69 خواتین اور 21 نوعمر لڑکے شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کو حال ہی میں حراست میں لیا گیا تھا، ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے۔


پہلے مرحلے میں کسے رہا کیا جائے گا؟

جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں غزہ میں قید 98 اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالیوں میں سے 33 کو چھ ہفتوں کے اندر رہا کر دیا جائے گا۔ اس کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس کی قید میں 33 یرغمالیوں کی رہائی ہوگی جن میں خواتین، بچے، 50 سال سے زائد عمر کے مرد اور بیمار یا زخمی قیدی شامل ہیں۔

اس کے بدلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

ان میں خواتین مرد اور بچوں سمیت ایسے لوگ بھی ہیں جن کا تعلق عسکریت پسند گروپوں سے ہے۔

اسرائیل کی وزارت انصاف جنگ بندی کے معاہدے کی تفصیلات جاری کیں جس میں کہا گیا ہے کہ اتوار کو حماس کی قید میں ہر خاتون کی رہائی کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

اس مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کے آبادی والے علاقوں سے پیچھے ہٹ جائے گی اور شمالی غزہ سے بے گھر فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔

دوسرے مرحلے میں جس میں بقیہ یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوجیوں کا انخلا شامل ہے۔

فلسطینی کمیشن اور فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی کے مطابق اس وقت ویسٹ بینک کے 10 ہزار سے زائد فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔


’اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو دوبارہ گرفتار نہیں کیا جائے گا‘

الجزیرہ کی نامہ نگار ندا ابراہیم کہتی ہیں کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ معاہدے کے تحت جن فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا انہیں دوبارہ گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔ مثال کے طور پر حماس کی قید میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے معاہدے کے تحت نائل البرغوتی کو 34 سال قید کے بعد 2011 میں رہا کیا گیا تھا۔ لیکن رہائی کے صرف تین سال بعد انہیں مزید 10 سال اسرائیلی جیل میں گزارنے پڑے۔



#جنگ بندی
#غزہ
#حماس اسرائیل جنگ
#اسرائیل
#مشرق وسطیٰ