اسرائیلی فوج کے سربراہ نے سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے روکنے میں اسرائیل فوج کی سنگین سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ناکامی پر استعفی دے دیا۔
یاد رہے کہ پچھلے سال سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں ایک ہزار 139 لوگ ہلاک ہوئے تھے اور 250 لوگوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
انہوں نے اپنے استعفے میں کہا کہ وہ اس بڑی ناکامی کی ذمہ داری ہر دن، ہر گھنٹے محسوس کرتے ہیں اور یہ احساس ان کے ساتھ ہمیشہ رہے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے کہا کہ وہ ایسے وقت میں استعفیٰ دے رہے ہیں جب فوج نے ’کچھ بڑی کامیابیاں‘ حاصل کی ہیں، لیکن اسرائیل نے اپنے تمام جنگی مقاصد حاصل نہیں کیے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ’جنگ کے تمام مقاصد حاصل نہیں ہوئے۔ فوج حماس کو مزید کمزور کرنے، یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنانے اور حملوں کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے اسرائیلیوں کو واپس گھر پہنچانے کے لیے لڑتی رہے گی۔‘
انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اپنا عہدہ چھوڑنے سے قبل 7 اکتوبر کے واقعات کے بارے میں آئی ڈی ایف کی انکوائری مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ انکوائری ’اعلیٰ درجے کی اور شفاف‘ ہوگی۔
ہیلیوی کے استعفیٰ کے فوراً بعد ہی میجر جنرل یارون فنکلمان (جو غزہ میں فوجی آپریشنز کے سربراہ ہیں) نے بھی استعفیٰ دیا۔ جنرل یارون فنکلمان کا کہنا تھا کہ وہ ’مغربی نیگیو اور اس کے بہادر باشندوں کی حفاظت کے اپنے فرض‘ میں ناکام رہے تھے۔
یہ دونوں استعفے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندے معاہدے کے نفاذ کے تین روز بعد سامنے آئے ہیں۔
اسرائیلی اپوزیشن کے رہنما یائر لاپڈ نے اسرائیلی فوج کے سربراہ کے استعفے کو سراہا اور وزیرِاعظم نیتن یاہو سے کہا کہ انہیں بھی استعفیٰ دینا چاہیے۔
یائر لاپڈ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وزیرِاعظم اور ان کی حکومت اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری لیں اور استعفیٰ دیں۔