امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن کو اپنی آخری پریس کانفرنس کے دوران امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت پر دو صحافیوں کی مداخلت کا سامنا کرنا پڑا۔
انتونی بلنکن کی پریس کانفرنس کے دوران دو صحافیوں نے اسرائیل کو امریکہ کی کھلی حمایت اور مدد پر سخت سوالات اٹھائے۔
انتونی بلنکن نے صحافیوں سے کہا کہ وہ پریس کانفرنس کے اختتام تک انتظار کریں، مگر صحافی اس وقت تک سوال کرتے رہے جب تک سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں کمرے سے باہر نہیں نکال لیا۔
صحافیوں نے بلنکن کو ایک گھنٹہ طویل پریس کانفرنس کے پہلے 15 منٹ کے دوران کئی بار روکا۔
صحافی میکس بلومنتھل نے سوال کیا کہ ’جب مئی میں امن ڈیل ہوگئی تھی تو اسرائیل کو ہتھیار کیوں بھیجے جاتے رہے‘۔
’آپ نے ہمارے مذہب، یہودیت کو فاشزم سے جوڑ کر اسے تباہ کر دیا، آپ کے سسر ایک اسرائیل لابیسٹ تھے، آپ کے دادا اسرائیل لابیسٹ تھے۔ آپ نے ہمارے وقت کے ہولوکاسٹ کو کیوں ہونے دیا؟ آپ کو نسل کشی کی حمایت کرنے پر یاد رکھا جائے گا‘۔
دوسرے صحافی سیم حسینی نے انٹونی بلنکن کو مجرم کہتے ہوئے چلا کر کہا کہ تمہیں عالمی عدالت انصاف کے دی ہیگ میں کٹہرے میں ہوناچاہیے۔
یاد رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھائیں گے۔
انٹونی بلنکن ایک یہودی امریکی ہیں۔ ان کے دادا مورس بلنکن روس کے زیرِ کنٹرول کیف (موجودہ یوکرین) میں پیدا ہوئے اور بعد میں امریکہ ہجرت کر گئے۔
مورس نے 1921 میں نیویارک یونیورسٹی سے گریجویشن کی اور 1924 میں وہاں سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد انہوں نے امریکن فلسطین انسٹیٹیوٹ کی بنیاد رکھی، جو ایک صیہونی تنظیم تھی۔ یہ تنظیم فلسطین میں ایک یہودی ریاست کے معاشی استحکام کی حمایت کے لیے کام کرتی تھی۔ یہ بلنکن کے خاندان کی اسرائیل کے قیام اور حمایت سے جڑے تاریخی پس منظر کو ظاہر کرتا ہے۔