ساوٴتھ کوریا کے سابق صدر یون سک یول مارشل لا اور بغاوت کے الزام میں گرفتار

07:1015/01/2025, بدھ
جنرل15/01/2025, بدھ
ویب ڈیسک
ان کی گرفتاری کے لیے تقریباً ایک ہزار پولیس اہلکار شامل تھے۔
تصویر : اے ایف پی / فائل
ان کی گرفتاری کے لیے تقریباً ایک ہزار پولیس اہلکار شامل تھے۔

ساوٴتھ کوریا کے حکام نے سابق صدر یون سک یول کو ملک میں مارشل لا لگانے کی کوشش اور بغاوت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔

ملکی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی موجودہ صدر کو گرفتار کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق ساوٴتھ کوریا حکام نے کہا کہ ’جوائنٹ انویسٹی گیشن ہیڈ کوارٹر نے آج (پندرہ جنوری کو) صبح دس بجکر 33 منٹ پر صدر یون سک یول کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اس طرح انہیں گرفتار کرلیا گیا‘۔

اپنی گرفتاری کے بعد جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام (جو پہلے ہی ریکارڈ کیا جا چکا تھا) میں کہا کہ انہوں نے ’خونریزی‘ روکنے کے لیے مارشل لا لگانے کا اعلان کیا جو ناکام رہا، اس لیے انہوں نے پوچھ گچھ میں حکام کے ساتھ تعاون کا فیصلہ کیا ہے‘۔

یون سک یول نے کہا کہ ’میں نے کرپشن انویسٹی گیشن آفس سے تعاون کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔ وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ انہوں نے تحقیقات کی قانونی حیثیت کو قبول نہیں کیا، لیکن وہ کسی بھی خونریزی کو روکنے کے لیے تعاون کررہے ہیں۔


سکیورٹی سروس کو رکاوٹ کا سامنا، صدارتی محل پہنچنے کے لیے سیڑھیوں کا استعمال

صدر یون سک یول کی گرفتاری میں حکام کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ گرفتاری کے وقت یون سک یول کے سپورٹرز سمیت ہزاروں لوگ ان کے گھر کے باہر جمع تھے اور ان کی گرفتاری کے لیے تقریباً ایک ہزار پولیس اہلکار شامل تھے۔

حکمران جماعت پیپلز پاور پارٹی کے ارکان اور صدر یون سوک کے وکلا نے تفتیش کاروں کا راستہ روکا جبکہ ان کی صدارتی سکیورٹی سروس نے ان کی گرفتاری روکنے کے لیے گاڑیوں سے رکاوٹیں بھی کھڑی کی۔ جبکہ کچھ اہلکار صدارتی کمپاؤنڈ میں قریبی ہائکنگ ٹریل کے راستے داخل ہوئے۔

ساوٴتھ کوریا کے تفتیش کاروں اور پولیس نے مبینہ طور پر یون سک یول کی رہائش گاہ میں داخل ہونے کے لیے سیڑھیوں کا استعمال کیا جب صدارتی دفتر کے سیکیورٹی اہلکاروں نے ان کے گھر کا داخلی راستہ روک دیا تھا۔

یون سک یول کو صدر کے عہدے سے اُس وقت ہٹایا گیا جب انہوں نے تین دسمبر کو مارشل لا لگانے کا اعلان کیا تھا جو صرف چند گھنٹے جاری رہا اور پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے ذریعے مارشل لا کو ناکام بنا دیا گیا۔

کرپشن انویسٹی گیشن آفس یون سک یول کو 48 گھنٹے تک گرفتار کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد انہیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا انہیں مزید وقت کے لیے حراست رکھنے کے لیے ووارنٹ گرفتاری کی درخواست کی جائے۔

حکام کی جانب سے یوک سک یول کو گرفتار کرنے کی یہ دوسری کوشش تھی جس میں کامیاب رہے۔ پہلی کوشش جنوری کے شروع میں کی گئی تھی جو ناکام رہی تھی۔

یون سک یول نے سب سے پہلے چیف پراسیکیوٹر کے طور پر عوام کی توجہ حاصل کی جب جنہوں نے 2017 میں سابق صدر پارک گیون ہائے کی کرپشن کی تحقیقات کی تھیں۔ اور وہ مئی 2022 میں صدر بنے تھے۔





#ساوٴتھ کوریا
#یون سک یول
#مارشل لا