عمران خان کے خلاف 190 ملین پاوٴنڈ ریفرنس کیس کیا ہے جس کا فیصلہ تیسری بار بھی نہیں سنایا جاسکا

11:0713/01/2025, پیر
جنرل13/01/2025, پیر
ویب ڈیسک
اب کیس کا فیصلہ سترہ جنوری کو سنایا جائے گا۔
تصویر : پی ٹی آئی فیس بک / فائل
اب کیس کا فیصلہ سترہ جنوری کو سنایا جائے گا۔

  1. 190 ملین پاوٴنڈ کیس کو القادر ٹرسٹ کیس بھی کہا جاتا ہے۔
  2. احتساب عدالت نے فیصلہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا۔
  3. 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا اور نیب نے ٹرائل کے دوران 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرائے۔

پاکستان کی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف 190 ملین پاوٴنڈ کیس کا فیصلہ تیسری بار مؤخر کر دیا، اب کیس کا فیصلہ سترہ جنوری کو سنایا جائے گا۔

احتساب عدالت اسلام آباد نے فیصلہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا۔ فیصلہ سنانے کے لیے پہلے 23 دسمبر اور پھر 6 جنوری اور پھر تیسری 13 جنوری کی تاریخ مقرر کی تھی۔

آج (پیر) کی صبح گیارہ بجے جج ناصر جاوید رانا نے فیصلے کی نئی تاریخ دینے کی وجہ بتاتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’فیصلہ تیار اور دستخط شدہ موجود ہے، دو گھںٹے سے انتظار کرتے رہے، ملزم عمران خان کو دو مرتبہ پیغام بھجوایا گیا کہ وہ عدالت میں پیش ہوں لیکن نہ وہ آئے، نہ وکلا اور نہ ان کا کوئی فیملی ممبر پیش ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو بھی فیصلہ سنائے جانے کا علم تھا وہ بھی نہیں آئیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی نے فیصلے میں تاخیر کو ’غیر معمولی‘ قرار دیا۔

بعدازاں پی ٹی آئی کے چیئرمین اور عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے کہا کہ یہ ایک بے بنیاد اور غیر منصفانہ کیس ہے۔ اگر کیس کا انصاف سے فیصلہ کیا جاتا تو آج عمران خان باعزت بری ہو چکے ہوتے۔ لیکن جب فیصلے پر سیاسی دباوٴ ہو تو نتیجہ واضح ہو جاتا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ فیصلے میں تاخیر کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم آج فیصلہ سننے کے لیے تیار تھے، لیکن جج نے خود ہی موٴخر کردیا۔

بشری بی بی کے وکیل فیصل فرید چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گیارہ بجے فیصلہ سنانے کا وقت تھا لیکن جج صاحب کو بڑی جلدی تھی تو چلے گئے۔‘


190 ملین پاوٴنڈ ریفرنس یا القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو پچھلے سال مئی میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس یا 190 ملین پاوٴنڈ کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

بی بی سی اردو کے مطابق یہ کیس تقریباً 450 ایکڑ (ساڑھے چار سو کنال) اراضی کا ہے جسے بحریہ ٹاؤن نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے لیے عطیہ کیا تھا اور اس کے ٹرسٹیز عمران خان اور بشریٰ بی بی ہیں۔

پی ڈی ایم حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ معاملہ صرف عطیہ کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان خفیہ ڈیل کا نتیجہ تھا۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ بحریہ ٹاؤن کی جو 190ملین پاؤنڈ یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک ریاض کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی۔

اس معاہدے کے بدلے بحریہ ٹاؤن نے مارچ 2021 میں جہلم کے شہر سوہاوہ میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو 458 کنال زمین عطیہ کی تھی۔

جون 2022 میں پی ڈی ایم حکومت نے پی ٹی آئی حکومت پر الزام لگایا کہ اس نے بحریہ ٹاؤن کے ساتھ معاہدے کے تحت اربوں روپے کی زمین بشریٰ بی بی کے نام منتقل کی۔


#عمران خان
#پی ٹی آئی
#القادر ٹرسٹ کیس
#پاکستان