سعودی عرب امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور تجارت کرے گا، محمد بن سلمان کا ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ

06:4023/01/2025, جمعرات
جنرل23/01/2025, جمعرات
ویب ڈیسک
پیر کو حلف برداری کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ 2017 کی طرح ان کا اس بار بھی پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب ہوگا۔
تصویر : اے پی / فائل
پیر کو حلف برداری کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ 2017 کی طرح ان کا اس بار بھی پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب ہوگا۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ چار سالوں میں امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا تھا۔ جبکہ روایتی طور پر امریکی صدور پہلے برطانیہ کا دورہ کرتے ہیں۔ یہ اس روایت سے ہٹ کر تھا۔ یہ دورہ ٹرمپ حکومت کے خلیجی ممالک، خاص طور پر سعودی حکمرانوں کے ساتھ قریبی تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ٹرمپ کی رئیل اسٹیٹ کمپنی وہاں کاروباری معاہدے کرنے کی کوشش کررہی تھی۔

آج (جمعرات کو) سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب آئندہ چار سالوں میں امریکہ کے ساتھ 600 ارب ڈالرز یا اس سے زیادہ کی سرمایہ کاری اور تجارت کو بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ سرمایہ کاری اور تجارت کس شعبے میں کی جائے گی۔ حالیہ برسوں میں امریکہ نے سعودی تیل پر انحصار کم کردیا تھا جو کئی دہائیوں تک دونوں ممالک کے تعلقات کی بنیاد بنا تھا۔ اس کے ساتھ ہی سعودی عرب کے دولت فنڈز نے امریکی کاروباروں میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے اور کھیلوں میں بھی سرمایہ کاری کی دلچسپی رکھتا ہے۔

سعودی عرب زیادہ تر امریکی ساختہ ہتھیاروں اور دفاعی نظام پر انحصار کرتا ہے جو سرمایہ کاری کا حصہ ہو سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس فون کال کے بارے میں فوری طور پر کوئی بیان نہیں آیا۔ یہ بھی واضح نہیں کہ ٹرمپ کا ولی عہد کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ ان کا وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد کسی غیر ملکی رہنما کے ساتھ پہلا رابطہ تھا یا نہیں۔

ولی عہد نے جمعرات کی صبح امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔

پیر کو حلف برداری کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ 2017 کی طرح ان کا اس بار بھی پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب ہوگا۔

ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’امریکی صدور کا پہلا غیر ملکی دورہ عام طور پر برطانیہ کا ہوتا ہے لیکن اپنے پچھلی دور اقتدار میں، میں سعودی عرب گیا کیونکہ انہوں نے ہمارے 450 ارب ڈالر کے پروڈکٹس خریدنے پر اتفاق کیا تھا۔ اگر سعودی عرب دوبارہ 450 ارب یا 500 ارب ڈالر کے پروڈکٹس خریدنا چاہے، تو میں شاید دوبارہ وہاں جاؤں گا۔‘


ٹرمپ کے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات

2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے کے بعد سعودی عرب سمیت چار عرب ممالک نے قطر کا بائیکاٹ کیا تھا۔ ان ممالک نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے یا بہت محدود کر دیے تھے اور تجارت اور آمد و رفت بھی روک دی۔ یہ بائیکاٹ کئی سال تک جاری رہا اور جنوری 2021 میں العُلا معاہدے کے تحت ختم ہوا۔ قطر کا بائیکاٹ 2017 میں اس لیے ہوا تھا کیونکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، اور مصر نے قطر پر یہ الزام لگایا کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کر رہا ہے اور خطے میں سیاسی عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔

اس دوران ٹرمپ نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط رکھے، حالانکہ 2018 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا نام واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی کے استنبول میں قتل اور جسم کے ٹکڑے کرنے کے واقعے سے بھی جوڑا گیا۔ اس کے باوجود ٹرمپ نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کمزور نہیں ہونے دیے۔

اس کے ساتھ ہی سعودی عرب کئی سالوں سے بائیڈن کی حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس معاہدے میں یہ شامل تھا کہ سعودی عرب اسرائیل کو سفارتی طور پر تسلیم کرے گا اور بدلے میں امریکہ سعودی عرب کو دفاعی مدد اور دیگر تعاون فراہم کرے گا لیکن 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے یہ معاملہ آگے نہ بڑھ سکا۔


سعودی عرب میں مہنگائی کے باوجود ولی عہد کی امریکہ کو سرمایہ کاری کی آفر

600 ارب ڈالر کی یہ سرمایہ کاری کی پیشکش کئی ممالک کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) سے کہیں زیادہ ہے۔ لیکن یہ آفر اس وقت سامنے آئی ہے جب سعودی عرب کو خود مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران تیل کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئی تھیں، لیکن اب کئی سال گزرنے کے بعد بھی عالمی تیل کی قیمتیں کم ہیں، جس کی وجہ سے سعودی عرب کی آمدنی پر اثر پڑ رہا ہے۔

دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 500 ارب ڈالر کے نیوم منصوبے کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، جو سعودی عرب کے مغربی صحرا میں ریڈ سی کے قریب ایک نیا شہر تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔

اس منصوبے کو 2034 کے فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے نئے اسٹیڈیم اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کی ضرورت ہوگی۔ جس کےلیے بہت بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوسکتی ہے۔



یہ بھی پڑھیں:


#سعودی عرب
#ڈونلڈ ٹرمپ
#امریکا