- اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کی جانب سے منظوری کے بعد یہ معاہدہ کابینہ پھر حکومت کے پاس جائے گا۔
- امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے باقی تفصیلات کو حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
- اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان درجنوں قیدیوں کی رہائی کا تبادلہ ہوگا۔ گارڈین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے آفس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’قیدیوں کی رہائی کے لیے ڈیل‘ پر اتفاق ہو گیا ہے۔
معاہدے کی منظوری میں غیر متوقع طور تاخیر ہوئی تھی، جس سے خدشہ پیدا ہوا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اختلاف رائے کی وجہ سے معاہدہ ختم ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کی سیاسی پارٹی کے انتہائی دائیں بازو کے ارکان نے تنازعے کو ختم کرنے کی مہینوں سے جاری کوششوں میں خلل ڈالنے کی دھمکی دی تھی۔
اب آگے کیا ہوگا؟
معاہدے کی حتمی منظوری کے لیے اب اسے کابینہ اجلاس میں بھیجا جائے گا۔ اگر منظور ہو گیا تو اتوار کو یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ معاہدے پر عمل شروع ہوگا۔
اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے سیکیورٹی کابینہ کی جانب سے معاہدے کی منظوری کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ اسرائیلی حکومت بھی جلد ہی اس کی منظوری دے گی۔
اس سے پہلے نیتن یاہو نے جمعرات کو ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری کے لیے کابینہ کی ووٹنگ میں تاخیر کی تھی، جس میں حماس پر معاہدے میں آخری لمحات میں تبدیلیاں کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
آج (جمعہ) صبح اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کیجانب سے بیان جاری ہوا کہ ’نیتن یاہو کو مذاکراتی ٹیم نے آگاہ کیا ہے کہ معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے‘۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق دوحہ میں اسرائیل، حماس، امریکا اور قطر کے نمائندوں نے باضابطہ طور پر اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
سب سے پہلے ثالثی ممالک امریکہ اور قطر نے جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ یہ معاہدہ اتوار سے نافذ ہوگا۔
اگرچہ اسرائیلی مذاکرات کاروں نے اس معاہدے پر اتفاق کیا ہے لیکن اس پر اس وقت تک عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ اسے اسرائیلی کابینہ اور حکومت کی طرف سے منظوری نہ دی جائے۔