یہ افواہیں اس وقت گردش کرنے لگیں جب 30 دسمبر 2024 کو پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی کے آفیسر لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے تاجکستان کا دورہ کیا۔
سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کررہی ہیں کہ پاکستان، افغانستان کے واخان کوریڈور پر قبضہ کرنے کی پلاننگ کررہا ہے۔
افغان طالبان اور پاکستان فوج کے درمیان جھڑپوں کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا تھا کہ اگر طالبان اور پاکستان کے درمیان لڑائی جاری رہی تو پاکستانی فورسز واخان کا کنٹرول سنبھال لیں گی۔
بدخشاں پولیس کے ترجمان احسان اللہ کامگار نے سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’علاقے میں غیر ملکی فوجی دستوں کی موجودگی کی خبریں تصدیق شدہ نہیں ہیں‘۔
اس کے علاوہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مندوب ملیحہ لودھی نے بھی پاکستان فوج کے واخان کوریڈور پر قبضے کی منصوبہ بندی کی خبروں کو ’محض افواہیں‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف پاکستان فوج کی حالیہ کارروائیوں نے کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
دوسری جانب پیر کو صوبے بدخشان میں طالبان پولیس کے ترجمان نے بیان جاری کیا کہ ’افغانستان کی سیکیورٹی فورسز سرحدوں پر کسی بھی غیر ملکی خطرے کا جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور سرحدی سیکیورٹی کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے‘۔
انڈین میڈیا کا ردعمل
انڈیا نے پہلے ہی پاکستان کے واخان کوریڈور کا کنٹرول سنبھالنے سے متعلق افواہوں پر خدشات کا اظہار کرنا شروع کردیا ہے۔ انڈیا کا موٴقف ہے کہ اس سے افغانستان کی خودمختاری کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور خطہ غیر مستحکم ہو سکتا ہے۔
انڈیا کو خدشہ ہے کہ چائنہ اور تاجکستان کی سپورٹ سے پاکستان افغانستان کے اندر عدم استحکام کی صورتحال کا فائدہ اٹھا کر واخان کوریڈور پر قبضہ کر سکتا ہے۔
پاکستان میں کچھ لوگ سینٹرل ایشیا سے براہ راست ٹریڈ یا تعلقات کے لیے واخان کوریڈور کا کنٹرول سنبھالنے کی حمایت کرتے ہیں۔ فرائڈے ٹائمز کے ایک مضمون میں طلعت مقبول لکھتے ہیں کہ ’واخان کوریڈور افغانستان، پاکستان، چین اور دیگر علاقائی ممالک کے لیے تاریخی اور جغرافیائی طور پر اہم ہے۔ پاکستان موجودہ جغرافیائی اور سیاسی چیلنجوں پر قابو پا کر سینٹرل ایشیا کے لیے براہ راست تجارتی راستہ فراہم کر سکتا ہے۔ یہ رابطہ پاکستان کے لیے نئے اقتصادی مواقع کھول سکتا ہے‘۔
واخان کوریڈور کیا ہے؟
واخان کوریڈور ایک تنگ پٹی ہے جو 350 کلومیٹر طویل اور 34 کلومیٹر چوڑی ہے، جو افغانستان کے بدخشاں صوبے میں واقع ہے۔ یہ 1893 میں ڈیورنڈ لائن معاہدے کے تحت روس اور برطانیہ کی سلطنتوں کے درمیان سرحد قائم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
اس پٹی کے نارتھ میں تاجکستان، ساوٴتھ میں پاکستان اور ایسٹ میں چائنہ واقع ہے۔
اس پٹی کی آبادی صرف 12 ہزار پر مشتمل ہے تاہم اسے جغرافیائی لحاظ سے اہمیت حاصل ہے۔ اسے پاکستان اور سنٹرل ایشیا کے درمیان براہ راست رابطے میں واحد رکاوٹ مانا جاتا ہے۔
واخان کوریڈور کی جغرافیائی اور اسٹریٹجک اہمیت مختلف وجوہات کی بنا پر ہے، جن میں سے چند اہم نکات درج ذیل ہیں: