آگ بجھانے میں 12 گھنٹے لگے۔ وزیر انصاف کے مطابق مالک سمیت 9 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ترکیہ کے صوبہ بولُو میں ایک ہوٹل میں آگ لگنے سے ہلاک افراد کی تعداد 76 ہوگئی جبکہ 51 سے زائد زخمی ہیں۔
ملک کے وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا کہ ’صوبے بولو کے شہر کارتالکیا کے ہوٹل میں لگنے والی آگ میں 76 لوگوں کی موت اور 51 زخمی ہوئے۔ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے اور کولنگ آپریشنز جاری ہیں‘۔
وزارت داخلہ نے دو چیف انسپکٹرز آگ لگنے کی وجوہات سے متعلق تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
بولو کے گورنر عبدالعزیز آیدین کے مطابق آگ منگل کو 12 بجکر 27 منٹ کے قریب 12 منزلہ گرینڈ کارٹل ہوٹل کے ریستوران میں لگی اور تیزی سے پوری عمارت میں پھیل گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ’آگ سے نمٹنے کے لیے ہنگامی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچی۔ رسیکیو حکام نے تقریباً 230 لوگوں کو ہوٹل سے ریسکیو کیا‘۔
بی بی سی کے مطابق فائر فائٹرز کو ہوٹل کی آگ بجھانے میں 12 گھنٹے لگے۔ وزیر انصاف کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے بعد مالک سمیت 9 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بولو کے گورنر نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں گی کہ آگ کیسے لگی۔ خبر رساں ادارے انادولو کو بتایا کہ دو افراد خوف کے عالم میں عمارت سے چھلانگ لگانے کے باعث ہلاک ہو گئے۔ ہوٹل میں اُس وقت 234 افراد موجود تھے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں دکھایا گیا کہ عمارت کی چھت اور اوپر کی منزلوں پر آگ لگی ہوئی تھی۔ کچھ رپورٹس کے مطابق ہوٹل کا فائر ڈیٹیکشن سسٹم کام نہیں کر رہا تھا۔
ہوٹل کی تیسری منزل پر مقیم ایک مہمان آٹاکان یلکوان نے خبر رساں ادارے آئی ایچ اے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میری اہلیہ نے جلنے کی بو محسوس کی۔ الارم نہیں بجا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم اوپر جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن نہیں جا سکے، وہاں شعلے تھے۔ ہم نیچے کی طرف سے ہوٹل سے باہر نکلے۔ فائر فائٹنگ ٹیموں کو پہنچنے میں تقریباً ایک گھنٹہ لگا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اوپر کی منزلوں پر لوگ چیخ رہے تھے۔ انہوں نے کھڑکیوں سے چادریں نیچے لٹکا کر باہر نکلنے کی کوشش کی، کچھ نے چھلانگ لگانے کی کوشش کی۔‘
کارٹالکایا ترکیہ کے اہم ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ ریزورٹ استنبول سے تقریباً 295 کلومیٹر دور واقع ہے۔
ترک صدر اور پاکستان کے وزیراعظم کا اظہارِ افسوس
ترک صدر رجب طیب اردوان نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی اور جاں بحق ہونے والوں کے لیے دعا کی۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی افسوس کا اظہار کیا اور ترک صدر، ترک قوم اور ان خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔