سپیس ایکس کے ایک راکٹ پر چاند کے دو مشنز لانچ

08:4015/01/2025, بدھ
جنرل15/01/2025, بدھ
ویب ڈیسک
یہ راکٹ کو فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے  لانچ کیا گیا۔
تصویر : سپیس ایکس / ایکس
یہ راکٹ کو فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے لانچ کیا گیا۔

سپیس ایکس ’فالکن نائن‘ راکٹ پر دو چاند کے مشن لانچ کرلیے گئے ہیں۔ اسپیس ایکس کا یہ راکٹ فلوریڈا میں ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے مقامی وقت کے مطابق رات ایک بجکر گیارہ منٹ پر لانچ کیا گیا۔

اس راکٹ میں دو خلائی جہاز ہیں جو چاند پر قدم رکھیں گے۔ ایک کا نام
’بلیو گھوسٹ‘
ہے، جس کی لمبائی 6.6 فٹ ہے جسے ٹیکساس میں قائم
’فائر فلائی ایرو اسپیس‘
نامی کمپنی نے بنایا ہے۔

فائر فلائی کمپنی نے پہلی بار چاند پر اپنا خلائی جہاز بھیجا ہے۔ جس کا مقصد 50 سالوں میں پہلی بار انسانوں کو چاند پر قدم رکھنا ممکن بنانا ہے۔

سپیس ایکس کے فالکن نائن راکٹ کے اندر دوسرا ’
ہاکوٹو-آر‘
نامی خلائی جہاز ہے جو ٹوکیو میں قائم اسپیس کمپنی
’آئی سپیس‘
کا تیارہ کردہ ہے جس کی لمبائی 7.5 فٹ ہے۔ یہ کمپنی دوسری بار چاند پر مشن بھیجنے کی کوشش کررہی ہے۔

اگرچہ ہاکوٹو-آر اور بلیو گھوسٹ، دونوں خلائی جہاز ایک ہی راکٹ پر ایک ساتھ لانچ کیے گئے ہیں، لیکن ایک بار جب راکٹ خلا میں پہنچ گیا، تو دونوں خلائی جہاز الگ الگ چکر لگائیں گے۔

علیحدہ ہونے کے بعد دونوں خلائی جہاز اپنے ڈیزائن اور مشن کے تحت چاند کے گرد چکر لگائیں گے اور دونوں کی رفتار مختلف ہوگی۔



بلیو گھوسٹ مشن کے مقاصد

بلیو گھوسٹ 25 دن تک زمین کا چکر لگائے گا۔ یہ لانچ ہونے کے تقریباً 45 دن بعد زمین پر اترے گا۔ اور پھر دو ہفتے تک چاند کی سطح کا جائزہ لے گا۔

’بلیو گھوسٹ‘ مون لینڈر مونس لاٹریلی کے قریب اترے گا جہاں قدیم آتش فشاں موجود ہے، اسے ’سی آف کرائسس‘ بھی کہا جاتا ہے۔

اس خلائی جہاز پر مختلف سائنسی آلات اور ٹیکنالوجیز موجود ہیں۔ فائر فلائی ایرو اسپیس کے سی ای او نے مشن اور بلیو گھوسٹ کے ذریعے حاصل کی گئی تصاویر اور فوٹیج شیئر کرنے کے امکان کے بارے میں خوشی کا اظہار کیا ہے۔

اس مشن میں چاند کی تصاویر لینا شامل ہوگا۔ اس کے سائنسی مقاصد یہ ہیں:

1.چاند کی سطح کے نیچے حرارت کا جائزہ لینا یعنی وہاں کتنی حرارت پیدا ہوتی ہے اور چاند پر گرمی کا کیا اثر پڑتا ہے۔

2.چاند کی سطح سے مٹی کو جمع کرنے کے لیے کمپریسڈ گیس کا استعمال کیا جائے گا۔ سائنسدان اس مٹی کو پھر مختلف سائنسی تجربات کے ذریعے جائزہ لیں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ چاند کی مٹی میں کیا اجزاء موجود ہیں اور یہ چاند کے ماحول یا اس کی تاریخ کے بارے میں کیا معلومات فراہم کرتی ہے۔

3. لیزر کی مدد سے چاند اور زمین کے درمیان فاصلے کی پیمائش کی جائے گی تاکہ چاند کی درست جگہ کا پتہ چل سکے۔ اس سے نہ صرف چاند کی موجودہ پوزیشن کی معلومات حاصل ہوں گی بلکہ مستقبل میں چاند پر مشن بھی زیادہ مؤثر طریقے سے پلان کیے جا سکیں گے۔

4.چاند کی سطح پر موجود مٹی کی خصوصیات کو سمجھا جائے گا، تاکہ نئی ٹیکنالوجیز یا طریقے تیار کرسکیں جو چاند پر خلا بازوں کے مشن اور ان کی رہائش کو یقینی بنائیں۔



ہاکوٹو-آر مشن کے مقاصد

دوسری جانب ہاکوٹو-آر کو چاند پر اترنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ کمپنی نے اس کی چاند پر لینڈنگ کی کوئی تاریخ نہیں دی تاہم چاند تک پہنچنے میں اسے تقریباً چار سے پانچ مہینے لگ سکتے ہیں۔

یہ مشن چاند کی سائنسی تحقیق میں مدد کرے گا اور چاند پر مستقبل میں انسانی مشن کے لیے راہ ہموار کرے گا۔ یعنی یہ تحقیق چاند پر مزید تجربات اور انسانوں کی موجودگی کے لیے اہم معلومات فراہم کرے گی۔







#چاند
#اسپیس ایکس
#خلائی مشن
#ٹیکنالوجی