- شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین کی پابندیاں ملک کی تعمیر نو، بینکنگ تک رسائی دیگر اور ملک کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔
- یورپی یونین بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد انسانی امداد جاری رکھنے کے لیے پابندیوں میں نرمی کرنے پر غور کر رہی ہے۔
- یورپی یونین نے کہا کہ پابندیوں پر نرمی کے باوجود جنگی جرائم میں ملوث بشارالاسد کے اتحادیوں پر پابندیاں برقرار رہیں گی۔
یورپی وزرائے خارجہ ملک شام پر سے پابندیاں ہٹانے پر بات کرنے کے لیے جنوری کے آخر میں ملاقات کریں گے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مغربی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے وزرائے خارجہ اور سینئر سفارت کار پچھلے مہینے صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد پہلی علاقائی میٹنگ کے لیے سعودی عرب میں جمع ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس نے اعلان کیا کہ یورپی یونین کا 27 رکنی بلاک 27 جنوری کو برسلز میں جمع ہوگا جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ شام پر لگائی جانے والے پابندی کو کیسے ہینڈل جائے۔
ریاض میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کاجا کالس نے کہا کہ یورپی یونین چاہتی ہے کہ شام میں ایک ایسی حکومت ہو جو ’بنیاد پرستی‘ (یعنی انتہا پسندی) نہ دکھائے اور خواتین اور دیگر گروہوں کے حقوق کا احترام کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ضرورت پڑنے پر یورپی یونین پابندیوں میں نرمی کے لیے کسی بھی فیصلے کو فوری طور پر واپس لے سکتی ہے۔
اتوار کو ریاض میں مذاکرات ختم ہونے کے بعد سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے شام پر سے پابندیاں ہٹانے پر زور دیا۔
شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے کہا کہ ہم نے اس بات پر زور دیا کہ ممالک کی جانب سے پابندیاں شامی عوام کو ترقی اور اپنے ملک کی تعمیر نو سے روک رہی ہیں۔
شام کے نئے وزیر خارجہ اسد حسن الشیبانی بھی ان مذاکرات میں شریک ہوئے۔ سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، عراق، اردن، لبنان اور ترکیہ سمیت خطے کے دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی شرکت کی۔
پیر کے روز امریکہ نے شام پر عائد پابندیوں میں چھ مہینے کے لیے نرمی کردی تھی تاکہ صدر بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد انسانی امداد کے تسلسل کو جاری رکھا جائے۔
حال ہی میں جرمنی، اٹلی اور فرانس نے یورپی یونین پر شام پر پابندیوں میں نرمی کے لیے زور دیا ہے، لیکن حتمی فیصلے کے لیے یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کی منظوری ضروری ہوگی۔