نومنتخب امریکی صدر نے بائیڈن کو غزہ جنگ بندی کا کریڈٹ لینے پر ’خودغرض‘ قرار دیا۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے موجود صدر جوبائیڈن کو غزہ سیز فائر معاہدے کا کریڈٹ لینے پر انہیں ’خود غرض‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ معاہدے میں شامل نہ ہوتے تو یہ ڈیل کبھی ممکن نہ ہوتی‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کا مکمل کریڈٹ لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ معاہدہ ان کے اور ان کی آنے والی انتظامیہ کے دباؤ کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
یاد رہے کہ سولہ جنوری کو ثالثی ممالک امریکہ، قطر اور مصر کے ذریعے اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے میں کو اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ سے منظوری درکار ہے۔ جس کے بعد معاہدے پر عمل اتوار (انیس جنوری) سے شروع ہوگا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اگر ہم اس میں شامل نہ ہوتے تو یہ معاہدہ نہ ہوتا۔ ’ہم نے آتے ہی صورتحال کا رخ تیزی سے بدلا اور سچ کہوں تو بہتر ہے کہ یہ میرے حلف اٹھانے سے پہلے مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔‘
اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس جمعہ کو ہونا تھا جس میں جنگ بندی کی شرائط پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے جو بائیڈن کو جنگ بندی کا کریڈٹ لینے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا، انہیں ’خودغرض‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’بائیڈن نے کچھ نہیں کیا، اگر میں نے ایسا نہ کیا ہوتا، اگر ہم اس میں شامل نہ ہوتے، تو قیدی کبھی رہا نہ ہوتے‘۔
جمعرات کو ایک انٹرویو میں بائیڈن نے کہا تھا کہ جنگ بندی کے مذاکرات کے بارے میں ٹرمپ کے ساتھ ان کی کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔
بائیڈن نے پچھلے سال مئی میں جنگ بندی کے معاہدے کی تجویز پیش کی تھی اور تب سے لے کر دوحہ میں مذاکرات چل رہے تھے لیکن ہر بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔