عدالت نے مرکزی ملزم سنجے رائے کو مجرم قرار دیا تھا۔
انڈیا کی عدالت نے کولکتہ کے ہسپتال میں ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے کیس میں مجرم کو عمر قید کی سزا سنا دی۔
انڈیا میڈیا رپورٹس کے مطابق کولکتہ کی سول اینڈ کرمنل کورٹ نے پولیس کے ایک رضاکار سنجے رائے کو قصوروار ٹھہرایا۔ جج نے کہا کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سنجے رائے کے خلاف الزامات درست ہیں۔
سنجے رائے کا دعویٰ ہے کہ وہ بے قصور ہے اور اسے پھنسایا گیا ہے۔
کیس کی تفتیش کرنے والی وفاقی پولیس نے کہا کہ ’یہ اپنی نوعیت کا نایاب کیس ہے، سنجے رائے سزائے موت کا مستحق ہے‘۔
سنجے رائے کی سزا کا اعلان جس عدالت میں ہوا وہاں لوگوں کا ہجوم تھا، جج نے عدالتی کارروائی دیکھنے کے لیے عوام کو کمرہ عدالت میں آنے کی اجازت دے رکھی تھی۔ تاہم اس سے پہلے کیس کی عدالتی کارروائی میں عوام کو آنے کی اجازت نہیں تھی۔
مقتولہ ڈاکٹر کے والدین بھی عدالت میں موجود تھے۔ عدالتی احاطے میں پولیس کی بھاری سیکیورٹی بھی تعینات تھی۔
’فیصلے سے حیران ہیں‘
31 سالہ ڈاکٹر کے اہل خانہ نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے سے حیران ہیں۔ انہیں امید تھی کہ قاتل کو پھانسی دی جائے گی۔
مقتولہ ڈاکٹر کی والدہ اور والد نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سنجے رائے کو پھانسی دی جائے۔
والد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم فیصلے سے حیران ہیں۔ ہم اپنی لڑائی جاری رکھیں گے اور تحقیقات کو رکنے نہیں دیں گے، چاہے کچھ بھی ہو، ہم انصاف کے لیے لڑیں گے۔‘
والدہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’مجرم اکیلا نہیں تھا، اس کے ساتھ اور لوگ بھی تھے، ہمیں انتظار ہے کہ باقی لوگ بھی گرفتار ہوں گے اور انہیں بھی سزا ملے گی‘۔
تاہم جج نے کہا کہ اس کیس میں سزائے موت کی ضمانت نہیں دی گئی کیونکہ یہ اپنی نوعیت کا نایاب کیس نہیں ہے۔ انہوں نے حکم دیا کہ سنجے رائے کو اپنی باقی زندگی جیل میں گزارنی ہوگی۔
واقعہ کا پس منظر
کولکتہ کے ایک سرکاری ٹیچنگ ہسپتال کے ہال میں 9 اگست 2024 کو 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کی لاش ملی تھی، میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کے جسم پر زخم کے نشانات بھی پائے گئے۔
وکیل اور خواتین کے حقوق کی کارکن ورندا گروور نے الجزیرہ کو بتایا کہ مقتولہ ڈاکٹر کے والدین کو ہسپتال حکام نے پہلے بتایا تھا کہ ان کی بیٹی نے خودکشی کر لی ہے۔ لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور قتل کی تصدیق ہوئی۔
مقامی میڈیا کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے بعد پولیس نے سنجے رائے نامی ایک رضاکار کو گرفتار کرلیا تھا جو اکثر ہسپتال آتا تھا۔ ملزم کی وارڈ میں بآسانی رسائی تھی اور پولیس کو اس کے خلاف ثبوت ملے ہیں۔
اس واقعے کے بعد ڈاکٹروں نے ہڑتال کے بعد ملک گیر احتجاج کیا تھا۔ اس دوران کچھ میڈیکل سینٹرز میں طبی سہولت غیر معینہ مدت کے لیے روک دی گئی تھیں اور ملزمان کو سزائے موت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
جمعہ کو ہونے والا واقعہ نیا کیس نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی انڈیا میں ایسے کئی واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔ سب سے زیادہ چونکا دینے والا واقعہ ممبئی کے ایک نامور اسپتال کی نرس ارونا شانباگ کا ہے، جسے 1973 میں وارڈ اٹینڈنٹ نے ریپ کے بعد گلا گھونٹ دیا جس کے بعد وہ 42 سال بعد کومہ میں چلی گئیں اور 2015 میں انتقال کر گئیں۔ حال ہی میں کیرالہ میں وندنا داس نامی 23 سالہ میڈیکل انٹرن کو پچھلے سال ایک نشے میں دھت مریض نے سرجیکل کینچی سے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔