ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا
امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے دن ٹک ٹاک اور امیگریشن سے لے کر ٹرانس جینڈر اور پیرس کے موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے سے دستبرداری تک درجنوں ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کردیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، جس کے بعد انہوں نے تقریب سے خطاب بھی کیا تھا جس میں انہوں نے امریکہ کو ’دوبارہ عظیم‘ بنانے کی بات کی تھی۔
آج ڈونلڈ ٹرمپ کا بطور صدر پہلا دن تھا۔ انہوں نے وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی بائیڈن کے دور اقتدار میں جاری کردہ 78 صدارتی حکمناموں کو منسوخ کر دیا۔
ٹرمپ نے بطور صدر اپنے پہلے دن جن اہم ترین احکامات پر دستخط کیے، ان کے بارے میں ہم اب تک کیا جانتے ہیں۔
تارکین وطن کے امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں کی شہریت کا خاتمہ
ٹرمپ نے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں کو حاصل شہریت کے خاتمے سے متعلق حکمنامے پر بھی دستخط کیے ہیں۔ یہ تبدیلیاں آج سے 30 دن بعد نافذ ہوں گی۔
آرڈر میں کہا گیا ہے کہ اگر بچے کی ماں امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہو اور والد نہ امریکی شہری ہو نہ قانونی طور پر مقیم ہو یا اگر ماں امریکہ میں قانونی لیکن عارضی طور پر مقیم ہو، تو اس بچے کو امریکی شہریت نہیں ملے گی۔
ولادت کے وقت خود بخود امریکی شہریت کا حق، جو کہ امریکہ میں پیدا ہونے والے ہر شخص کو شہریت فراہم کرتا ہے، 14ویں ترمیم کے تحت حاصل تھا۔ اس حق کو ختم کرنے کی کوشش سے قانونی چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے۔ (یعنی عدلیہ یہ فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا حکمنامہ آئین کے خلاف ہے یا نہیں)
عالمی ادارہ صحت سے علیحدگی
ٹرمپ نے امریکہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے علیحدہ ہونے کا حکمنامے پر بھی دستخط کیے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دستخط کرتے ہوئے کہا کہ ’عالمی ادارہ صحت نے ہمیں دھوکہ دیا، سب لوگ امریکہ کو دھوکہ دیتے ہیں۔ ہم اب ایسا نہیں ہونے دیں گے‘۔ انہوں نے عالمی ادارہ صحت پر کووڈ-19 کی وبا اور دیگر عالمی صحت کے بحرانوں کو سنبھالنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا۔
امریکہ 12 مہینوں کے اندرعالمی ادارہ صحت سے علیحدہ ہوجائے گا اور ادارے کی مالی امداد بھی روک دے گا۔ امریکہ عالمی ادارہ صحت کا سب سے بڑا فنانشل سپورٹر ہے۔
گلف آف میکسیکو کا نام تبدیل
ٹرمپ نے دو ناموں میں تبدیلی کا حکم دیا ہے جن میں گلف آف میکسیکو اور الاسکا کے پہاڑ ’ڈینالی‘ شامل ہے۔
ٹرمپ نے کیا کہا: ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا کہ ’حکومت میں سادہ، عملی اور سمجھ بوجھ والی پالیسیوں کو نافذ کر رہے ہیں، جو کہ امریکی تہذیب اور اقدار کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش ہے۔‘
ٹرمپ نے گلف آف میکسیکو کا نام تبدیل کرکے ’گلف آف امریکہ‘ رکھنے کا حکم دیا۔ انہوں نے الاسکا کے پہاڑ ’ڈینالی‘ کا نام تبدیل کرکے ’ماؤنٹ مک کِنلی‘ رکھنے کا حکم دیا۔
یہ تبدیلی بین الاقوامی سطح پر استعمال ہونے والے ناموں پر اثرانداز نہیں ہوگی۔
صرف دو جنسوں کو تسلیم کرنے کی پالیسی
ٹرمپ نے امریکی حکومت کی پالیسیوں، کمیونیکیشن اور فارمز سے ’جینڈر آئیڈولوجی گائیڈنس‘ کو ہٹانے کے حکمنامے پر دستخط کیے۔ اس حکمنامے میں واضح طور پر کہا گیا کہ ’امریکہ صرف دو جنسوں کو تسلیم کرے گا: مرد اور عورت‘۔
آرڈر میں کہا گیا کہ ’یہ کہنا بند کرنا ہوگا کہ مرد عورت بن سکتے ہیں اور عورتیں مرد بن سکتی ہیں۔‘
یہ حکمنامہ صنفی شناخت کو قبول کرنے سے متعلق بائیڈن دور کے ایگزیکٹو آرڈر کا الٹ ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی میں جنس کی شناخت کو صرف مرد اور عورت تک محدود نہیں رکھا گیا تھا، بلکہ لوگوں کو اپنی جنس کی شناخت کے حوالے سے مزید اختیارات دیے گئے تھے، یعنی وہ اپنی جنس کو مرد یا عورت کے علاوہ کسی اور طور پر بھی شناخت کر سکتے تھے (جیسے کہ ٹرانسجینڈر وغیرہ)
ٹرمپ نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کے نفاذ کو کم از کم 75 دن کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔
نیوز یارک ٹائمز کے مطابق حکمنامے پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ اب ٹک ٹاک کے لیے میرے دل میں وہ بات ہے جو پہلے نہیں تھی۔‘
ٹرمپ نے اپنے اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ وہ ٹک ٹاک کی فروخت سے متعلق قانون پر عملدرآمد نہ کریں۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کے اس اقدام سے ٹک ٹاک انتظامیہ کو امریکہ میں اپنا پارٹنر تلاش کرنے کے لیے مزید وقت ملے گا۔ اپنے پہلے دور میں ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی کی حمایت کی تھی، لیکن بعد میں ان کی رائے بدل گئی، اس کی ایک وجہ ٹک ٹاک پر خود ان کی مقبولیت بھی تھی۔
پیرس کلائمیٹ معاہدے سے علیحدگی
ٹرمپ نے امریکہ کو 2015 کے پیرس کلائمیٹ معاہدے سے علیحدہ ہونے کے ایگزیکٹو حکمنامےپر دستخط کیے اور اس فیصلے سے آگاہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کو ایک خط بھی لکھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’میں فوری طور پر اس غیر منصفانہ اور یک طرفہ پیرس کلائمیٹ معاہدے سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرتا ہوں‘
اپنے حلف برداری تقریب کے دوران خطاب میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایگزیکٹو حکم کے ذریعے ’گرین نیو ڈیل‘ کا خاتمہ کریں گے۔
یاد رہے کہ اپنے پہلے دورِ صدارت میں بھی ٹرمپ نے پیرس کلائمیٹ معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی لیکن جو بائیڈن نے بطور صدر پہلے ہی دن 2021 میں اس معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار کر لی تھی۔
ٹرمپ نے 2017 میں پہلے ہی امریکہ کو پیرس معاہدے سے نکال دیا تھا۔ جب بائیڈن 2021 میں صدر بنے تو انہوں نے امریکہ کو دوبارہ اس معاہدے میں شامل کیا۔
بائیڈن نے اپنے دور اقتدار میں ’گرین نیو ڈیل‘ کے منصوبوں پر زور دیا تھا، جس میں ماحول دوست توانائی جیسے کہ سولر پاور اور ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی شامل ہے۔
ٹرمپ نے بائیڈن کے ان منصوبوں کو ’گرین نیو اسکیم‘ (green new scam) کہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ٹرمپ بائیڈن کے ان اقدامات کو دھوکہ یا فراڈ سمجھتے ہیں اور ان کے مطابق یہ منصوبے امریکہ کے لیے فائدہ مند نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ ڈونلنڈ ٹرمپ نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل میں ہونے والے فسادات میں ملوث تقریباً 1600 افراد کے لیے معافی اور سزا میں کمی کے حکمنامے پر بھی دستخط کیے۔
یاد رہے کہ جنوری 2021 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں نے 2020 کے صدارتی انتخاب کے نتائج مسترد کرتے ہوئے امریکی قانون ساز اسمبلی پر حملہ کیا تھا اور توڑ پھوڑ کی تھی جنہیں عدالت نے سزا دی تھی۔
#امریکہ
#ڈونلڈ ٹرمپ
#امیگریشن
#ٹرانس جینڈر