سوات مبینہ توہین مذہب پر سیاح قتل: 49 معلوم، 2500 نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمات درج، 23 افراد گرفتار

03:4823/06/2024, Pazar
جنرل11/07/2024, Perşembe
ویب ڈیسک
حالیہ ہفتوں میں اس نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے،
حالیہ ہفتوں میں اس نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے،

سوات کے علاقے مدین میں مشتعل ہجوم کی جانب سے مبینہ توہین مذہب کے الزام میں سیاح کو ہلاک کرنے اور پولیس اسٹیشن میں آگ لگانے کے واقعے پر 23 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔


یہ واقعہ 20 جون کو پیش آیا تھا، ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ڈاکٹر زاہد اللہ نے بتایا تھا قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کرنے پر پولیس نے مشتبہ شخص کو جیل میں بند کردیا تھا لیکن مشتعل ہجوم نے تھانے پر حملہ کیا، پولیس اسٹیشن اور موبائل کو آگ لگائی اور سیاح کو اپنے ساتھ زبردستی لے گئے اور تشدد کا نشانہ بنایا۔


مقامی لوگوں کے مطابق کچھ افراد نے ایک بازار میں اعلان کیا تھا کہ سیاح نے مذہب کی توہین ہے، جس کی وجہ سے کچھ لوگوں نے اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔ کچھ ہی دیر بعد سوات کے مشہور سیاحتی مقام مدین کی مساجد سے بھی اعلانات کیے گئے، جس سے لوگ مشتعل ہوگئے اور تھانے کی طرف بڑھنے لگے۔


عینی شاہدین نے بتایا کہ مشتعل ہجوم نے پہلے پولیس سے سیاح کو ان کے حوالے کرنے کو کہا جس پر پولیس نے انکار کیا اور ہجوم زبردستی تھانے کے اندر چلے گئے۔ پولیس اہلکاروں کو خود کو بچانے کے لیے بھاگنا پڑا، صورتحال کشیدہ ہوئی تو پولیس کی مزید نفری طلب کی گئی۔


سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں مشتعل ہجوم کو مدین پولیس تھانے میں ٓاگ لگاتے دیکھا جاسکتا ہے اور متاثرہ سیاح کے مردہ کو بھی آگ لگاتے دیکھا گیا۔


حالیہ ہفتوں میں اس نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے، پچھلے مہینے سرگودھا میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات کے بعد پولیس نے ایک مسیحی شخص کو مشتعل ہجوم سے بچا لیا تھا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گیا تھا۔


واقعے کے مقدمات درج ہوئے تھے، ایک مقدمہ مقتول کے خلاف توہین مذہب کا درج کیا گیا ہے جبکہ دوسرا مقدمہ پولیس اسٹیشن میں تھوڑ پھوڑ اور سامان کو نقصان پہنچانے پر مشتعل افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔‘


مدین کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) اسلام الحق نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ ایف آئی آرز کو ’سیکیورٹی مقاصد‘ کے لیے سیل کیا گیا تھا۔


انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد 49 معلوم اور 2500 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ڈی پی او ڈاکٹر زاہد اللہ نے مزید بتایا کہ حقائق جاننے کے لیے ایس پی انویسٹی گیشن بادشاہ حضرت خان کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے اور تحقیقات کے دوران 23 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔


قومی اسمبلی میں قرارداد منظور


قومی اسمبلی نے اتوار کو سوات اور سرگودھا میں مبینہ توہین مذہب کے الزامات میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات کی مذمتی قرارداد منظور کی۔


وزیر قانون اعظم تارڑ نے اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے دوران قرارداد پیش کی۔


اعظم نزیر تارڑ کی طرف سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ زندگی کا حق سب سے زیادہ قابل احترام حق ہے جیسا کہ پاکستان کے آئین میں درج ہے، ہر شخص کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا نہ کہ خود اپنی طاقت کا استعمال کیا جائے۔


انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر بھی زور دیا کہ وہ اقلیتوں سمیت تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔




#swat
#Blasphemy
#pakistan
#minorities