سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے غزہ میں اسرائیلی کارروائی کو ’نسل کشی‘ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی۔ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد کسی سعودی عہدیدار کی طرف سے اسرائیل پر یہ سب سے زیادہ سخت ردعمل ہے۔ مسلمان اور عرب رہنماؤں کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی شہزادے نے لبنان اور ایران پر اسرائیلی حملوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
اسرائیل نے غزہ میں ’نسل کشی‘ کے الزامات کی سختی سے تردید کرچکا ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں بہتری کی طرف اشارہ دیتے ہوئے سعودی شہزادہ محمد بن سلمان نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ ’برادر ملک ایران کی سرزمین پر حملے بند کرے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’ہم عالمی برادری سے قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لبنان پر اسرائیل کی عسکری کارروائیوں کو مسترد کرتے ہیں اور لبنانی عوام کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور انہیں نقل مکانی پر مجبور کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ ولی عہد نے کہا ہے کہ ’ہم فلسطین اور لبنان کے ساتھ کھڑے ہونے کا یقین دلاتے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’فلسطینی ریاست کی قیام کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں اور لبنانی خود مختاری کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم نے یورپی یونین کی شراکت داری سے دو ریاستی حل کے فارمولا کے عالمی اتحاد کو قائم کیا ہے۔‘
دوسری طرف سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے غزہ میں جنگ نہ رُکنے کو عالمی برادری کی ناکامی‘ قرار دیا اور اسرائیل پر خطے میں غذائی قلت پیدا کرنے کا الزام لگایا۔ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ ’بین الاقوامی برادری فوری طور پر تنازعے کو ختم کرنے اور اسرائیل کی جارحیت کو ختم کرنے میں ناکام ہوئی ہے‘۔
یاد رہے کہ غزہ میں جنگ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے سے شروع ہوئی تھی، اُس وقت حماس کے حملوں سے تقریباً 1,200 اسرائیلی ہلاک اور 251 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اس حملے کے بعد اسرائیل کی غزہ میں مسلسل بمباری جاری ہے اور حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی کارروائیوں سے قریب 43,400 لوگ ہلاک اور ہزاروں زخمی جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔