تحقیقی ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پکس) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں رواں سال صرف نومبر کے مہینے میں دہشت گردی کے 71 واقعات میں 245 لوگ ہلاک اور 257 لوگ زخمی ہوئے۔
پکس کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’اس مہینے دہشت گردی کے 71 واقعات میں 127 دہشت گرد، 68 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 50 عام شہری شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 119 شہری، 104 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 34 دہشت گرد شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ’سیکیورٹی فورسز نے 20 مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا، جب کہ عسکریت پسند گروپس اس مہینے کے دوران 11 افراد کو اغوا کیا اور اس کی ذمہ داری قبول کی۔
پکس کے مطابق نومبر میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا یعنی اکتوبر میں 68 دہشت گردی کے واقعات کے مقابلے میں نومبر میں 71 واقعات ہوئے۔
پچھلے 11 مہینوں کے دوران دہشت گردی کے حملوں میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہوچکے ہیں اور اسی عرصے کے دوران 856 دہشت گردی کے حملے رپورٹ ہوئے جو کہ سال 2023 میں رپورٹ کیے گئے 645 حملوں کے مقابلے بہت زیادہ ہے۔
ان دہشت گرد حملوں میں پاکستان کا صوبہ خیبرپختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں 50 دہشت گرد حملوں میں 71 افراد ہلاک اور 85 زخمی ہوئے۔
خیبر پختونخوا کے علاقے کرم کے قبائلی ضلع میں فرقہ وارانہ، زمینی تنازعات اور قبائلی جھگڑوں کی وجہ سے صرف ایک ہفتے کے دوران 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور وہاں پر ابھی بھی بد امنی جاری ہے۔ یہاں تک کہ سیز فائر معاہدے کا باوجود تنازعات ابھی تک جاری ہیں۔ زمینی جھگڑے، فرقہ واریت اور حکومت کی سیز فائز میں ناکامی کی وجہ سے حالات مزید بگڑ گئے ہیں۔
بلوچستان میں 20 دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں 60 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 26 سیکیورٹی اہلکار، 25 عام شہری اور 9 مبینہ دہشت گرد شامل تھے۔ ان حملوں میں 135 افراد زخمی بھی ہوئے۔ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 16 مبینہ دہشت گرد اور دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سندھ، آزاد جموں و کشمیر، اسلام آباد، یا گلگت بلتستان میں ایک بھی دہشت گرد حملہ رپورٹ نہیں ہوا۔