ایران نے اسرائیل کی طرف سینکڑوں میزائل داغے ہیں جو کم از کم 6 علاقوں پرفائر کیے گئے۔ اپریل میں اسرائیل پر سینکڑوں میزائل اور ڈرون داغے جانے کے بعد یہ ایران کا رواں سال کا دوسرا حملہ ہے۔
اسرائیلی فوجی حکام کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حملے ختم ہو چکے ہیں اور ایران کی طرف سے اب کے لیے مزید کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کتنا نقصان ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے اس حملے کے بعد ایران کو ’سنگین نتائج‘ سے خبردار کیا ہے۔
یکم اکتوبر کو ہونے والے حملے کے بارے میں ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟
ایران کا حملہ کتنا بڑا تھا؟
اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران نے اسرائیل کی طرف 180 کے قریب میزائل داغے۔ یہ حملے اپریل میں ہونے والے حملے سے بڑا تھا جب ایران کی طرف سے اسرائیل پر 110 بیلسٹک میزائل اور 30 کروز میزائل داغے گئے تھے۔
گزشتہ روز یکم اکتوبر کی رات پاکستانی وقت کے مطابق قریب نو بجے ایران نے اسرائیل پر میزائل داغے تھے۔ بی بی سی کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ زیادہ تر ایرانی میزائل کو اسرائیلی فضائی دفاعی سسٹم نے مار گرایا۔
ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور نے دعویٰ کیا کہ ایران کے 90 فیصد میزائلوں نے کامیابی سے اسرائیل میں اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں ہائپر سونک میزائل پہلی بار استعمال کیے گئے ہیں۔
اسرائیل کو کتنا نقصان ہوا؟
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی حملوں سے اسکولوں اور ریستوران کو نقصان پہنچا۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جیریکو میں فلسطینی سول ڈفنس اتھارٹی نے کہا کہ ایرانی میزائل سے ایک شخص ہلاک ہوا جو فلسطینی تھا۔
جبکہ اسرائیلی ڈفنس فورس نے کہا کہ ایرانی حملوں سے دو لوگ معمولی زخمی ہوئے ہیں۔