یورپی ملک سویڈن نے تارکین وطن کو ملک چھوڑنے کے لیے 34 ہزار ڈالرز کی پیشکش کردی۔
سویڈن جنگ زدہ علاقوں سے ہجرت کرنے والے لوگوں کے لیے ایک محفوظ ملک یعنی ’ہیو مینیٹیرین سُپر پاور‘ کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن حالیہ کچھ سالوں میں تارکین وطن کو سنبھالنے میں ملک کو چیلنجز کا سامنا ہے۔
جس کی وجہ سے سویڈن حکومت نے تارکین وطن کی تعداد کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اعلان میں کہا گیا کہ ’ 2026 سے جو تارکین وطن اپنے آبائی ملک واپس جانے کا فیصلہ کریں گے ان کی مالی مدد کے لیے سویڈش حکومت 34 ہزار ڈالرز دے گی‘۔
حکومت کی جانب سے تارکین وطن کی تعداد کو کم کرنے کے اعلان کے بعد مائگریشن منسٹر جوہان فارسل نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم اپنی مائیگریشن پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی لا رہے ہیں‘۔
سویڈن حکومت کی جانب سے اس اقدام کا مقصد مزید تارکین وطن کو اپنے آبائی ممالک میں واپس جانے کی ترغیب دینا ہے۔
اس وقت سویڈن حکومت ہر اپنے ملک جانے والے ہر بالغ شخص کو تقریباً 980 ڈالر گرانٹ دیتی ہے۔
اپنے آبائی ممالک واپس جانے والے تارکین وطن کے لیے مالی امداد 1984 سے دی جارہی ہے، لیکن معاوضہ کم ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ اس کے بارے میں نہیں جانتے اور نہ ہی اس کا استعمال کرتے ہیں۔
مائگریشن وزیر پچھلے سال صرف ایک شخص نے اس پیشکش کو قبول کیا تھا۔ اگر زیادہ لوگوں کو اس گرانٹ کے بارے میں معلوم ہوتا اور معاوضہ زیادہ ہوتا تو شاید زیادہ تارکین وطن اپنے آبائی ممالک کو واپس لوٹ جاتے۔
یاد رہے کہ اپنے ملک جانے والے تارکین وطن کو ڈنمارک فی شخص قریب 15 ہزار ڈالرز جب کہ ناروے تقریباً 1400 ڈالرز، فرانس 2800 ڈالرز اور جرمنی 2000 ہزار ڈالرز گرانٹ دیتا ہے۔