پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کے خلاف اوپن ٹرائل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ فوج کا اندونی مسئلہ نہیں ہے۔
آج (بدھ کو) صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کو جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے خلاف اوپن ٹرائل کیا جانا چاہیے۔ سابق پی ٹی آئی نے یہ بھی واضح کیا کہ فیض حمید کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے ان کا سابق آئی ایس آئی چیف سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
’جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد میرے لیے اہم نہیں تھے تو وہ میرے لیے کیسے فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں؟‘ انہوں نے ان باتوں کو بھی مسترد کردیا کہ وہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر جنرل (ر) فیض حمد واقعی 9 مئی سازش کے ماسٹر مائنڈ ہیں تو پھر ٹرائل کھلے عام ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ قومی سلامتی کے معاملے کی بجائے ایک لوکل ایشو ہے۔
عمران نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کے خلاف ملٹری ٹرائل ہوا تو پاکستان کے گلوبل امیج کو نقصان پہنچے گا، اس معاملے کو فوجی نہیں بلکہ سول عدالت میں حل کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ فوج کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔
اس سے پہلے ہفتے کو عمران خان نے کہا تھا کہ وہ فیض حمید کی گرفتاری سے خوفزدہ نہیں ہیں، ’اگر میں خوفزدہ ہوتا تو جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ نہ کرتا‘۔