شادی سے پہلے ضروری بلڈ ٹیسٹ جو آنے والی نسل کو خطرناک بیماریوں سے بچا سکتے ہیں

اقرا حسین
07:4612/12/2024, جمعرات
جنرل12/12/2024, جمعرات
ویب ڈیسک
پاکستان جیسے ملک میں کئی خاندان شادی سے پہلے بلڈ ٹیسٹ کو من گھڑت اور غیر ضروری سمجھتے ہیں
پاکستان جیسے ملک میں کئی خاندان شادی سے پہلے بلڈ ٹیسٹ کو من گھڑت اور غیر ضروری سمجھتے ہیں

’شادی کرنے سے پہلے کچھ بلڈ ٹیسٹ کروالیں‘ یہ بات سننے میں کچھ لوگوں کو عجیب لگتی ہوگی لیکن یہ طبی ٹیسٹ کروانے سے آنے والی نسل کو کئی خطرناک بیماریوں سے بچایا جاسکتا ہے۔

پاکستان جیسے ملک میں کئی خاندان شادی سے پہلے بلڈ ٹیسٹ کو من گھڑت اور غیر ضروری سمجھتے ہیں تاہم ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ ٹیسٹ کروانے سے آنے والے پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض لوگ بظاہر تندرست نظر آتے ہیں لیکن وہ کچھ ایسی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں جن کی علامات دیر سے ظاہر ہوتی ہیں اور شادی کے بعد یہ لوگ صرف اپنے پارٹنر کو ہی نہیں بلکہ آئندہ آنے والے بچوں کو بھی وہ بیماری منتقل کرسکتے ہیں۔


کون سے بلڈ ٹیسٹ ضروری ہیں؟

شادی سے پہلے ضروری بلڈ ٹیسٹ کرنا عام طور پر دونوں پارٹنر کی صحت کے مسائل کو جانچنا ہے۔

اس حوالے سے ہم نے ڈاکٹر ثاقب انصاری سے بات کی تو انہوں نے ہمیں بتایا کہ ویسے تو کئی ٹیسٹ ہیں لیکن جینیاتی، موروثی اور بانچھ پن کے ٹیسٹ کروانا بہت ضروری ہیں۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر خون کے ٹیسٹ میں کوئی مسئلہ ظاہر ہو تو شادی کینسل کردینی چاہیے، بلکہ ایسا نہیں ہے، اگر صحیح وقت پر بیماری کی تشخیص ہوجائے علاج کروانے سے بیماری سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔


1۔ بلڈ گروپ ٹیسٹ

یہ ویسے تو عام بلڈ ٹیسٹ لیکن مسئلہ تب ہوتا ہے جب ماں کا خون آر ایچ نیگیٹو ہو اور بچے کا خون آر ایچ پازیٹو ہو۔ ایسی صورت میں ماں کا جسم بچے کے آر ایچ پازیٹو خون ابنارمل سمجھ لیتا ہے، جس سے بچے کے خون کے سیلز ختم ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری کے مطابق ایسی صورت میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ایسے بہت سے طریقے موجود ہیں جس کی مدد سے بچے کی نارمل ڈیلوری ہوسکتی ہے۔


2۔ ایچ آئی وی ٹیسٹ

اگر کسی میں ایچ آئی وی پازیٹو ہے تو زیادہ چانسز ہیں کہ آپ وہ بیماری اپنے پارٹنر یا بچے میں ٹرانسفر کرسکتے ہیں اور اس سے کینسر کے چانسز بھی بڑھ جاتے ہیں۔

لیکن وقت پر معلوم ہونے سے اس کا علاج ممکن ہے۔ یہ بیماری عام طور پر جنسی تعلق پھیلتی ہے جن کا اگر وقت پر علاج کرا لیا جائے تو بانجھ پن اور اسقاط حمل جیسے حالات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔


3۔ ہیپاٹائٹس بی اینڈ سی ٹیسٹ

یہ بیماری بھی جنسی تعلق سے پھیلتی ہے اور آئندہ آنے والے بچے کو متاثر کرسکتی ہے۔ اس بیماری میں جگر فیل یا جگر کے کینسر کا خطرہ ہوتا ہے۔

تاہم ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد علاج کی مدد سے اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔


4۔ جینیٹک اور موروثی بیماریوں کا ٹیسٹ

یہ وہ بیماریاں ہیں جو انسانوں میں ایک نسل سے دوسری نسل تک چلی آرہی ہوتی ہیں، جن میں تھیلیسیمیا بہت زیادہ عام ہے اور پاکستان میں اس بیماری سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد بھی زیادہ ہے۔

تھیلیسمیا کی بیماری اصل میں خون کی کمی سے متعلق ہے جو زیادہ تر بچوں میں ہوتی ہے۔

اگر میاں بیوی میں تھیلیسیمیا مائنر ہے تو وہ بظاہر بہت تندرست ہوں گے لیکن جب دونوں کے بچے پیدا ہوں گے تو اسے یہ بیماری مکمل علامات کے ساتھ ہوسکتی ہے، یعنی پوری زندگی اس بچے کے جسم میں خون کی کمی ہوتی رہے گی اور لگاتار بلڈ ٹرانسیوژن کروانا پڑے گا جو بہت تکلیف دہ عمل ہے


بانچھ پن کا ٹیسٹ

یہ ٹیسٹ کئی ملکوں میں ضروری قرار دیا گیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ نئے جوڑے میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کتنی ہے۔ پاکستان جیسے معاشرے میں جہاں جوڑے کے لیے بچے پیدا کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ اگر جوڑے کے ہاں بچہ پیدا نہیں ہوتا تو عام طور پر لڑکی کو ’قصوروار‘ ٹھہرایا جاتا ہے۔ لیکن ڈاکٹر ثاقب انصاری کے مطابق بانچھ پن کا مسئلہ مردوں میں بھی پایا جاسکتا ہے اس لیے مردوں کو بھی ٹیسٹ کروانا ضروری ہے۔

پاکستان جیسے ملک میں شادی سے پہلے بلڈ ٹیسٹ کروانے پر بہت کم بات کی جاتی ہے لیکن ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ ایسے موضوعات پر آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو خطرناک بیماریوں سے بچایا جاسکے۔




#صحت
#شادی
#پاکستان
#خون کے ٹیسٹ