’کینیڈا، گرین لینڈ، پانامہ پر کنٹرول اور مڈل ایسٹ میں قیامت برپا کرنے کی دھمکی‘، ٹرمپ نے اپنی جارحانہ پریس کانفرنس میں کیا کہا؟

08:098/01/2025, بدھ
جنرل8/01/2025, بدھ
ویب ڈیسک
منگل کو فلوریڈا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے خارجہ پالیسی سے متعلق اہم گفتگو کی
تصویر : اے پی / نیوز ایجنسی
منگل کو فلوریڈا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے خارجہ پالیسی سے متعلق اہم گفتگو کی

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھانے سے دو ہفتے پہلے خارجہ پالیسی امور سے متعلق کئی اہم دعوے اور وعدے کیے جن میں انہوں نے صدارت سنبھالنے سے پہلے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی نہ ملنے پر مڈل ایسٹ میں حالات مزید خراب ہونے کا اشارہ بھی دیا۔

امریکہ میں پچھلے سال نومبر میں صدارتی الیکشن کے نتیجے میں ڈونلڈٹرمپ دوسری بار کامیاب ہوئے تھے اور 20 جنوری کو صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

منگل کو فلوریڈا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے خارجہ پالیسی سے متعلق اہم گفتگو کی۔ انہوں نے مڈل ایسٹ میں جاری جنگ پر جارحانہ گفتگو کی اور فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کو دھمکی بھی دی۔

اس کےعلاوہ انہون ںے کہا کہ وہ پاناما کینال اور گرین لینڈ پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ گرین لینڈ ڈنمارک کا حصہ ہے، اور ڈنمارک امریکہ کا ایک مضبوط اتحادی اور نیٹو کا رکن ہے۔ امریکہ نے 1999 میں پانامہ کینال کا کنٹرول ایک اور اتحادی ملک پانامہ کو دے دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو بھی دھمکیاں دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کو ان کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے رہا نہ کیا گیا تو ’مشرق وسطیٰ میں قیامت برپا ہوجائے گی‘۔

انہوں ںے اپنی پریس کانفرنس میں کیا اہم باتیں کہیں، آئیے جانتے ہیں:


کینیڈا، پاناما کینال اور گرین لینڈ پر کنٹرول حاصل کرنے کا وعدہ:

ٹرمپ نے اپنی الیکشن مہم کے دوران ’امریکہ فرسٹ‘ پر توجہ مرکوز کی تھی اور کہا تھا کہ وہ عالمی مسائل کے بجائے امریکہ کے مسائل پر توجہ دیں گے۔ لیکن الیکشن جیتنے کے بعد انہوں نے پاناما کینال، گرین لینڈ اور یہاں تک کہ کینیڈا (جو کہ امریکہ کا ایک اہم اتحادی اور تجارتی پارٹنر ہے) کا کنٹرول حاصل کرنے پر زیادہ توجہ دینا شروع کر دی۔

منگل کو جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پاناما اور گرین لینڈ میں امریکی فوج کا استعمال نہیں کریں گے؟ جس پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ یہ وعدہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ’پاناما کینال ہمارے ملک کے لیے بہت اہم ہے۔‘

تاہم گرین لینڈ اور ڈنمارک کے وزرائے اعظم نے کہا ہے کہ گرین لینڈ کو امریکی کنٹرول کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ پانامہ کی حکومت نے بھی کہا ہے کہ پانامہ کینال کے پانامہ کے کنٹرول میں رہے گی۔

اس کے علاوہ ٹرمپ کئی بار کینیڈا کو امریکہ کی 51ویں ریاست بننے کے خیال کا بھی ذکر کر چکے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ ’کینیڈا کو بھولنا نہیں چاہیے کہ اس کا دفاع امریکا کرتا ہے، قومی سلامتی مقاصد کے لیے گرینڈ لینڈ بھی امریکا کو ملنا چاہیے‘۔

دوسری جانب کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا قیامت تک امریکا میں ضم نہیں ہو گا۔


’غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہ کیا تو مشرق وسطیٰ میں قیامت برپا ہوجائے گی‘

اپنی پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ ’اگر غزہ میں قید 100 اسرائیلی قیدی میرے منصب سنبھالنے تک واپس نہیں آئے تو مشرقِ وسطیٰ میں قیامت برپا ہو جائے گی اور یہ حماس کے لیے اچھا نہیں ہوگا اور سچ تو یہ ہے کہ یہ کسی کے لیے بھی اچھا نہیں ہوگا۔‘

کچھ لوگوں نے ٹرمپ کے بیان کو غزہ میں امریکی فوجی کارروائی کے ممکنہ خطرے سے منسلک کیا، جسے موجودہ صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کے لیے فوجی امداد میں اضافے کے باوجود گریز کررہے تھے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کے اس بیان کا کیا مطلب ہے تو ٹرمپ نے ہچکچاتے ہوئے کہا کہ ’کیا مجھے آپ کے لیے اس کی وضاحت کرنی ہوگی؟ اگر حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو مڈل ایسٹ میں قیامت برپا ہوجائے گی‘۔

ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے خصوصی سفیر اسٹیو وٹکوف کو اس ہفتے مزید بات چیت کے لیے قطر بھیجیں گے۔ وٹکوف نے نے کہا تھا کہ ’یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں 42 دن کے لیے جنگ بندی کے معاہدے اہم پیش رفت ہوئی ہے‘۔

معاہدے تک پہنچنے میں ایک چیلنج حماس کی جانب سے مستقل سیز فائر معاہدے کا مطالبہ ہے۔ جس پر وٹکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ’حماس کی پوزیشن کمزور ہو گئی ہے، وہ کہنے کو کچھ بھی کہہ سکتے ہیں‘۔







#امریکا
#ڈونلڈ ٹرمپ
#کینیڈا
#غزہ
#حماس اسرائیل جنگ