پاکستان کی سیاسی جماعتیں جب بھی حکومت کے خلاف احتجاج یا دھرنے کا پلان کرتی ہیں وہ اپنے پارٹی کارکنان کے ہمراہ اسلام آباد کے علاقے ڈی چوک کا رخ کرتی ہیں۔
ڈی چوک کا پورا نام ڈیموکریسی چوک ہے اور یہ اسلام آباد کے ریڈ زون میں پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب واقع ہے اور پاکستانی سیاست میں احتجاج کے لیے ایک اہم مقام سمجھا جاتا ہے۔ جہاں سیاسی جماعتیں اپنے مطالبات لے کر یہاں کئی ہفتوں تک دھرنا دیتی ہیں۔
یہ مقام اس لیے بھی اہم ہے کیوںکہ اس کے اردگرد اہم سرکاری عمارتیں موجود ہیں۔ مثال کے طور پر:
قومی اسمبلی
سپریم کورٹ
وزیراعظم ہاوٴس
شاہراہِ دستور
وفاقی سیکرٹریٹ
الیکشن کمیشن آف پاکستان
ڈپلومیٹک انکلیو (تمام ایمبیسیز کا گڑھ)
انٹیلیجنس بیورو
صدر ہاوٴس
اہم وزارتوں کے دفاتر
ڈی چوک پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج یا دھرنے کی تاریخ کی بات کریں تو 1980 کی دہائی سے یہاں جلسے جلوس ہوتے آئے ہیں۔ ڈی چوک میں پہلا بڑا احتجاج جولائی 1980 میں ایک مذہبی گروہ نے جنرل ضیاالحق کی جانب سے لگائے گئے ٹیکسوں کے خلاف تھا۔ تب سے اب تک کئی سیاسی جماعتیں اور سماجی تنظیمیں یہاں مظاہرے کر چکی ہیں۔
1993 میں سابق وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو نے اُس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف کے استعفے کے لیے ڈی چوک پر مارچ کیا اور اس کی قیادت کی۔
2014: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نواز شریف کی حکومت کے خلاف 126 دن تک دھرنا دیا۔
2016 میں حکومت نے اس جگہ پر مظاہروں اور احتجاج پر پابندی عائد کردی مگر تمام اس کے باوجود اب بھی ڈی چوک پر آئے دن مظاہرے ہوتے رہتے ہیں۔