امریکہ کے 47ویں صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی کابینہ کا اعلان کیا ہے اور اس میں انہوں نے دنیا کے سب سے امیر شخص، فاکس نیوز کے اینکر، ایک سابق فوجی افسر اور ٹرمپ کے گولف کے ساتھی بھی شامل ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ البتہ اس سے پہلے انہوں نے اہم عہدوں پر تعیناتی کے لیے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔
کچھ اہم اعلانات کی بات کریں تو وہ کچھ یہ ہیں:
44 سالہ پیٹ ہیگستھ کو وزیر دفاع کے عہدے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ وہ فاکس نیوز کے اینکر ہیں، مصنف بھی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے افغانستان اور عراق میں بھی خدمات انجام دیں۔ اور اب تک دنیا کی طاقتور ترین فوج کے لیے بطور منسٹر آف ڈیفنس ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
انہیں وزیر دفاع کے عہدے کے لیے تعینات کرنے پر ماہرین نے حیرانی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ نہ فوجی تجربہ رکھتے ہیں اور نہ کام کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہی نہیں بلکہ وہ خواتین اور مردوں کے ایک ساتھ کام کرنے کے خلاف ہیں۔
یاد رہے کہ ہیگستھ نے ماضی میں کہا تھا کہ خواتین اور مردوں کا مل کر کام کرنا فوج میں پیچیدگی اور مسائل پیدا کرتا ہے۔
پیٹ ہیگستھ کے نام کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ہوشیار اور ’امریکہ فرسٹ‘ کو سچے دل سے ماننے والا ہے۔
ٹرمپ نے دنیا کے امیر ترین شخص اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٓایکس‘ کے مالک ایلون مسک کو بھی عہدہ دیا ہے جس کے لیے نیا ڈیپارمنٹ بنایا گیا ہے۔
ایلون مسک کو ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی یعنی محکمہ حکومتی کارکردگی کا عہدہ سونپا ہے۔
ٹرمپ نے پیٹ ہیگستھ اور ایلون مسک سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ ’یہ دو شاندار امریکی مل کر میری انتظامیہ کے لیے سرکاری بیوروکریسی کو ختم کرنے، اضافی ضابطوں میں کمی، فضول اخراجات میں کمی اور وفاقی ایجنسیوں کی تنظیم نو کرنے کے لیے راہ ہموار کریں گے، جو ’امریکہ بچاؤ‘ تحریک کے لیے ضروری ہے۔‘
ٹرمپ نے سیکریٹری آف سٹیٹ کے لیے مارکو روبیو کو منتخب کیا ہے۔ 53 سالہ روبیو چائنہ کے بارے میں سخت موقف رکھتے ہیں۔ وہ 2016 کے ریپبلکن پرائمری میں ٹرمپ کے خلاف لڑے تھے لیکن اس کے بعد سے انہوں نے ان کے ساتھ صلح کر لی تھی۔ روبیو سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سینئر ممبر اور سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے نائب سربراہ ہیں۔
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میٹ گیٹز کو اٹارنی جنرل کے عہدے کے لیے منتخب کیا ہے۔ جو کافی متنازع ہے کیونکہ میٹ گیٹز پر جنسی سمگلنگ کا الزام ہے اور ان کے خلاف محکمہ انصاف میں تحقیقات جاری ہیں
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا کے رکن کانگریس مائیک والٹز کو قومی سلامتی کا اگلا مشیر منتخب کیا ہے جو امریکی فوج میں 27 سال خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ٹرمپ مائیک والٹز کو چائنہ، روس، ایران اور عالمی دہشت گردی جیسے خطرات کے بارے میں ہنرمند سمجھتے ہیں۔ ٹرمپ انہیں اپنے ’امریکہ فرسٹ‘ فارن پالیسی ایجنڈے کا مضبوط حامی بھی سمجھتے ہیں۔
کرسٹی نوم کو امریکہ کی سیکیورٹی کے اہم عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے، جس میں وہ سرحدوں، سائبر خطرات، دہشت گردی اور ایمرجنسی ردعمل جیسے انتظامات سنبھالیں گی۔
نیو یارک کانگریس کی خاتون ایلیس اسٹیفنک کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔
وہ ٹرمپ کی اتحادی اور اسرائیل کی بڑی سپورٹر ہیں اور انہوں نے حماس کے خلاف اسرائیل کی کوششوں کی تعریف یا مدد فراہم نہ کرنے پر اقوام متحدہ پر تنقید کی ہے۔
سوسی وائلز وائٹ ہاؤس کی چیف آف اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دینے والی پہلی خاتون ہوں گی۔
67 سالہ سوسی وائلز نے 40 سال سے زیادہ سیاست سے وابستہ رہی ہیں اور وہ گزشتہ تین سالوں سے ٹرمپ کے اہم مشیر رہی ہیں۔
وائلز نے 2016 کے انتخابات میں ٹرمپ کو فلوریڈا میں جیتنے میں اہم کردار ادا کیا اور 2018 میں فلوریڈا کے گورنر کی دوڑ جیتنے میں رون ڈی سینٹس کی مدد کی۔
ٹرمپ نے اپنے سابق نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو سی آئی اے کا نیا ڈائریکٹر منتخب کیا ہے۔
ٹرمپ نے ریٹکلف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ ’سچے اور ایماندار‘ ہیں۔
تاہم ٹرمپ کی جانب سے اب تک ایف بی آئی اور نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر سمیت دیگر اہم انٹیلی جنس اسامیوں کو پر کرنا باقی ہے۔
مائیک ہکابی کو اسرائیل میں امریکی سفیر کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، کیونکہ ٹرمپ کا مقصد مشرق وسطیٰ کے تنازع کو ختم کرنے میں مدد کرنا ہے۔
ٹرمپ نے مائیک ہکابی کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ایک عظیم پبلک سرونٹ قرار دیا جو اسرائیل سے محبت کرتے ہیں اور خطے میں امن کے لیے سخت محنت کریں گے۔
مائیک ہکابی اسرائیل کے بہت بڑے سپورٹر ہیں ور اس سے قبل اسرائیل فلسطین تنازعہ کے دو ریاستی حل کے خیال کی مخالفت کرچکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ یہ زمین یہودیوں کی ہے۔
ٹرمپ نے رئیل اسٹیٹ کے سرمایہ کار اسٹیو وٹ کوف کو مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی سفیر کے طور پر چنا ہے۔
اسٹیو وِٹ کوف ٹرمپ کے قریبی دوست ہیں اور ستمبر میں ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی کوشش کے دوران اُن کے ساتھ کھڑے تھے۔
ٹرمپ کا خیال ہے کہ وِٹ کوف مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے ایک مضبوط نمائندہ ثابت ہوں گے اور وہ ملک کا سر فخر سے بلند کریں گے۔