امریکہ کی ریاست لوزیانا کے شہر نیو اورلینز میں نئے سال کے موقع پر ایک شخص نے پک اَپ ٹرک کی مدد سے درجنوں لوگوں کو کچل دیا جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک اور 35 زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک ٹرک ڈرائیور تیز رفتاری سے ہجوم پر چڑھ گیا اور پھر گاڑی سے باہر نکل کر گولیاں چلانا شروع کردیں۔ عینی شاہدین نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ پولیس نے مشتبہ شخص کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حملہ آور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو روندنا چاہتا تھا، اب تک 15 لوگ ہلاک اور 35 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس افسر نے پریس کانفرنس میں یہ بھی بتایا کہ ڈرائیور نے اپنی گاڑی سے پولیس اہلکاروں پر بھی گولی چلائی۔ جس کے نتیجے میں دو اہلکار زخمی ہوئے، تاہم ان کی حالت مستحکم ہے۔ تاہم پولیس نے جوابی فائرنگ سے حملہ آور کو ہلاک کردیا۔
حملہ آور شمس الدین کون تھا؟
ایف بی آئی نے تصدیق کی کہ حملہ آور کے ٹرک سے آئی ایس آئی ایس کا جھنڈا ملا ہے۔ ’حملہ آور کا دہشت گرد تنظیموں سے تعلق تھا یا نہیں، اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔‘
یاد رہے کہ اس سے پہلے ایف بی آئی کی جانب سے کیس کو ہینڈل کرنے والی اسپیشل ایجنٹ الیتھیا ڈنکن کہتی ہیں کہ ’یہ دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہے۔‘
ایف بی آئی کی اسپیشل ایجنٹ کے مطابق اس حملے کے اکیلے شمس الدین ذمہ داری نہیں تھے کیونکہ جائے وقوع سے بارودی مواد بھی ملا ہے، اور ایک لمبی گن بھی ملی ہے جس پر سائلنسر لگایا گیا تھا۔
شمس الدین جبار نے 2007 سے 2015 تک امریکی فوج میں بطور آئی ٹی اور ہیومن رسوس کے شعبہ میں خدمات انجام دیں۔ وہ 2009 میں تقریباً ایک سال کے لیے افغانستان میں تعینات رہے۔
2015 سے 2020 تک انہوں نے آرمی ریزرو میں خدمات انجام دیں اور اسٹاف سارجنٹ کے طور پر نوکری چھوڑی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شمس الدین نے دو شادیاں کی تھیں اور دونوں بیویاں طلاق لے چکی ہیں۔ 2004 میں وہ امریکی بحریہ میں بھرتی ہوئے تھے لیکن ایک مہینے بعد انہیں فارغ کر دیا گیا تھا۔