انڈیا کے شہر بھوپال کی ایک فیکٹری میں 40 سال پہلے پیش آنے والے گیس لیک حادثے کا زہریلہ فضلہ اٹھا لیا گیا۔
337 میٹرک ٹن زہریلے فضلے کو 12 کنٹینرز میں رکھ کر بھوپال سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا، حکام کا کہنا ہے کہ فضلے کو جلا کر محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگایا جائے گا جس سے ماحول کو نقصان نہ پہنچے
تاہم ایکٹوسٹ کہتے ہیں کہ فضلے کو جلانے کے بعد بچ جانے والے مواد کو زمین میں دفن کر دیا جائے گا، جو پانی کو آلودہ کر سکتا ہے اور ماحولیاتی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
دسمبر 1984 کو یونین کاربائیڈ کیمیکل پلانٹ میں گیس لیکیج سے 25 ہزار لوگ ہلاک اور لاکھوں بیمار ہوئے تھے
اس سانحے کے بعد فیکٹری کو ہمیشہ کے لیے بند کردیا گیا تھا۔