’چائنہ کے ہسپتالوں میں مریضوں کا رش اور ایمرجنسی نافذ‘، سوشل میڈیا پر کووڈ-19 جیسے نئے وائرس پھیلنے کے دعوؤں میں کتنی سچائی ہے؟

09:066/01/2025, پیر
جنرل6/01/2025, پیر
ویب ڈیسک
نئے وائرس  کی علامات میں کھانسی، بخار، ناک کا بند ہونا اور تھکن شامل ہیں
تصویر : سی جی ٹی این / فائل
نئے وائرس کی علامات میں کھانسی، بخار، ناک کا بند ہونا اور تھکن شامل ہیں

چائنہ میں سانس کی بیماری کا سبب بننے والے نئے وائرس پھیلنے سے متعلق سوشل میڈیا پر خبریں گردش کررہی ہیں، کچھ رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے نتیجے میں متعدد ہسپتال میں مریضوں کا رش دیکھا گیا۔

چائنہ کے نشریاتی ادارے
کے مطابق رواں موسم سرما میں چائنہ کے نارتھ علاقوں کے ہسپتالوں میں مریضوں نے بخار، سانس لینے میں دشواری اور چکر آنے جیسی شکایت کیں۔ اس وائرس کی شناخت ’میٹا نیومو وائرس (ایچ ایم پی وی)‘ کے نام سے ہوئی ہے جس میں زیادہ تر بچے متاثر ہورہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر افواہیں

سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہوگیا ہے کہ چائنہ میں نیا وائرس پھیل چکا ہے جس کی علامات کووڈ-19 سے ملتی جلتی ہیں۔ کئی صارفین نے دعویٰ کیا کہ بڑھتے کیسز کے باعث ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔



کئی سوشل میڈیا صارفین نے سوال کیا کہ ’چائنہ نے اب کونسا وائرس بنایا ہے؟‘، ایک صارف نے لکھا کہ ’نیا سال 2025 شروع ہوتے ہی نیا وائرس بھی پھیلنے لگا؟‘

اس کےعلاوہ کئی سوشل میڈیا آوٴٹ لیٹس سنسنی خیز خبریں پوسٹ کرتے دکھائی دیے کہ چائنہ میں نیا وائرل پھیلنے کے ساتھ ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

کئی سوشل میڈیا اکاوٴںٹس نے ہسپتالوں میں مریضوں کے رش کی فوٹیجز بھی شئیر کیں۔ تاہم ان فوٹیجز کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

چائنہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے سانس کی بیماری پھیلنے کے بعد لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔


سوشل میڈیا پر پھیلنے والی خبروں میں کتنی سچائی ہے؟

چائنہ کے نشریاتی ادارے سی جی ٹی این کے مطابق چائنہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے ہسپتالوں میں ہجوم اور کووڈ 19 جیسے ایک اور وائرس پھیلنے سے متعلق آن لائن افواہوں کو مسترد کردیا ہے۔

چائنہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ ’عام طور پر سردیوں کے موسم میں سانس کا انفیکشن بڑھ جاتا ہے جو عام بات ہے۔ اس بیماری کی علامات شدید نہیں ہے اور پچھلے سال کے مقابلے میں اس کے کیسز کم ہیں‘۔

کچھ ماہرین نے گارڈین کو بتایا کہ کیسز میں واضح طور پر اضافہ ممکنہ طور پر نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہے جو بہت آسانی سے میٹا نیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) کا پتہ لگا سکتی ہے۔

آسٹریلیا کی فلنڈرز یونیورسٹی میں پبلک ہیلتھ کی ماہر ڈاکٹر جیکولین سٹیفنز نے کہا کہ ’ہم اب کسی بھی وبا کے بارے میں زیادہ محتاط ہوگئے ہیں۔ لوگ زیادہ چوکس رہتے ہیں اور جب لوگوں نے 'ہیومن میٹاپنیووائرس' کے بارے میں سنا، تو وہ ڈر گئے لیکن یہ کووڈ جتنی سنگین بیماری نہیں ہے۔‘

چائنہ کے صحت کے حکام اور ڈاکٹروں نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ ہیومن میٹا نیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) سانس کی بیماری ہے تاہم اس کا کووڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس کے علاوہ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ میٹا نیومو وائرس ایک عام وائرس ہے، اس کا کووڈ 19 سے کوئی تعلق نہیں۔ اس وائرس پچھلے 60 سال سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔ تاہم اس کی شناخت 2000 کی دہائی کے شروع میں سائنسدانوں نے کی تھی۔

شنگھائی کے سنہوا ہسپتال میں متعدی امراض کے شعبہ کے نائب سربراہ روآن ژینگ شانگ نے کہا کہ ایچ ایم پی وی کی علامات دیگر بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں، جیسے کھانسی، ناک کا بہنا، تھکاوٹ، پیٹ میں درد اور تیز بخار ہے۔


ہیومن میٹا نیومو وائرس کیا ہے؟

ہیومن میٹا نیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) سانس کا وائرس ہے۔ یہ معمولی بیماری ہے لیکن یہ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی جائیں تو یہ نمونیا کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ اور اس کا زیادہ تر شکار نومولود بچے، بزرگ افراد ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر جیکولین سٹیفنز نے
کو بتایا کہ ’اس طرح کے بہت سے وائرس پائے جاتے ہیں جن پر عام طور پر توجہ نہیں دی جاتی، چائنہ میں جو وائرس پھیل رہا ہے اس میں انسان کچھ دنوں کے لیے بیمار محسوس کرتا ہے لیکن آرام اور احتیاطی تدابیر کے بعد ٹھیک ہوجاتا ہے‘۔

علامات کیا ہیں؟

اس کی علامات میں کھانسی، بخار، ناک کا بند ہونا اور تھکن شامل ہیں۔ ایسی صورت میں انسان زیادہ سے زیادہ تین سے چھ دن بیمار رہ سکتا ہے۔

برسبین میں میٹر ہیلتھ سروسز میں متعدی امراض کے ڈائریکٹرپروفیسر پال گرفن کہتے ہیں کہ اس بیماری میں ایک چیلنج یہ بھی ہے کہ ’ہم لوگوں کو اس کی موجودگی کے بارے میں صرف آگاہی دے سکتے ہیں کیونکہ ابھی تک کوئی ویکسین دریافت نہیں ہوئی اور نہ کوئی اینٹی وائرل علاج سامنے آیا ہے۔‘


احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟

پروفیسر پال گرفن نے کہا کہ وہ ’کووڈ 19 کی طرح سخت پابندیاں تجویز نہیں کریں گے لیکن سردوں کے موسم میں کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ گھر کے اندر وقت گزاریں، کھانسی اور چھینک آنے پر رومال یا ماسک کا استعمال کریں اور باقاعدگی سے ہاتھ دھوئیں۔

انہوں زور دیا کہ لوگوں کو چاہیے کہ بخار ہونے کی صورت میں دفتر نہ جائیں اور رش والی جگہوں پر ماسک پہنیں، وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔


کیا یہ وائرس دوسرے ملکوں میں بھی پھیل رہا ہے؟

انڈیا ٹوڈے کے مطابق انڈیا کی ریاست بنگلورو میں ایچ ایم پی وی کے دو اور ریاست احمد آباد میں ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

حکام نے بتایا کہ احمد آباد میں دو ماہ کے بچے اور بنگلورو میں ایک آٹھ ماہ کے بچے اور تین ماہ کی بچی میں وائرس پایا۔ تمام بچے اس وقت نجی اسپتال میں زیر علاج ہے اور ان کی حالت مستحکم ہے۔

انڈیا کی وزارت صحت نے کہا کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے، صورتحال کنٹرول میں ہے۔ یہ ایک معمولی وائرس ہے جو سردیوں میں بہت عام ہے تاہم کووڈ-19 جیسی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ نہیں ہے۔

اس کے علاوہ ہانگ کانگ میں بھی چند کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ کمبوڈیا اور تائیوان کے کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول ڈپارٹمنٹ نے نئے وائرس سے متعلق انتباہ جاری ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ چینی حکومت چینی شہریوں اور چین آنے والے غیر ملکیوں دونوں کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ صورتحال کنٹرول میں ہے اور چین میں سفر کرنا محفوظ ہے۔‘





#چائنہ
#صحت
#کووڈ-19
#وائرس