جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ تقریباً 10 سالوں تک وزیر اعظم رہنے کے بعد جسٹن ٹروڈو کینیڈا کی گورننگ پارٹی کے سربراہ کے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کے دار الحکومت اوٹاوا میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں اس وقت تک وزیر اعظم رہوں گا جب تک کہ لبرل پارٹی کا نیا لیڈر منتخب نہیں ہو جاتا‘۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے کینیڈین اخبار دی گلوب اینڈ میل نے دعویٰ کیا تھا کہ جسٹن ٹروڈو آئندہ چند دنوں میں عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔
کینیڈا میں الیکشن اکتوبر سے پہلے ہوں گے لیکن لبرل پارٹی کی قیادت میں تبدیلی آنے کے بعد اگلے چند مہینوں میں قبل از وقت ووٹنگ کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔
جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ دینے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟
جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ دینے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:
جسٹن ٹروڈو کون ہیں؟
53 سالہ جسٹن ٹروڈو ملک کے سابق وزیراعظم پیئر ٹروڈو کے بیٹے ہیں۔ وہ کینیڈا کے ان چند لیڈران میں سے ایک ہیں جنہوں نے لگاتار تین بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا ہے۔ جسٹن ٹروڈو کے اقتدار میں رہنے کے دوران کینیڈا نے دو بڑے بحرانوں پر قابو پایا جن میں کووڈ-19 اور اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا میکسیکو کے ساتھ تجارتی معاہدے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ تھا۔
ٹروڈو حقوق نسواں پر یقین رکھتے تھے، انہوں نے اپنی کابینہ میں مردوں اور عورتوں کی مساوی تعداد کو یقینی بنایا۔ تاہم ان کی کابینہ کی سب سے اہم اور بااثر خاتون وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کے ساتھ شدید اختلاف کے بعد ان کا سیاسی کیریئر متاثر ہوا۔
ٹروڈو 2013 میں اس وقت لبرل پارٹی کے لیڈر بنے جب پارٹی کو کافی مشکلات کا سامنا تھا اور جب پہلی بار ہاؤس آف کامنز میں تیسرے نمبر پر گر گئی تھی۔ لیکن جسٹن ٹروڈو نے سیاسی مہم کے دوران ووٹرز کو امید دلائی اور اس بات کا بھی فائدہ اٹھایا کہ لوگ کنزرویٹو حکومت سے اکتا چکے ہیں۔ جس کی وجہ سے جسٹن ٹروڈو 2015 کا الیکشن جیتنے اور اپنی پارٹی کو اقتدار میں لانے میں مدد کی۔
پہلی بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹروڈو میڈیا میں بہت مقبول ہوئے، خوش شکل، اسٹائلش سوٹ اور رنگین جرابوں کی وجہ سے وہ دنیا بھر کے میگزینز میں نمایاں رہے۔ نومبر 2015 میں اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے دوران انہوں نے منیلا میں ہونے والی ایک کانفرنس میں اس قدر توجہ اپنی طرف مبذول کروائی کہ سیکیورٹی ٹیم کو انہیں وہاں سے لے جانا پڑا۔