کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

15:266/01/2025, پیر
جنرل6/01/2025, پیر
ویب ڈیسک
جسٹن ٹروڈو 9 سال سے کینیڈا کی حکمران لبرل پارٹی کے لیڈر ہیں
تصویر : اے ایف پی / فائل
جسٹن ٹروڈو 9 سال سے کینیڈا کی حکمران لبرل پارٹی کے لیڈر ہیں

جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ تقریباً 10 سالوں تک وزیر اعظم رہنے کے بعد جسٹن ٹروڈو کینیڈا کی گورننگ پارٹی کے سربراہ کے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کے دار الحکومت اوٹاوا میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں اس وقت تک وزیر اعظم رہوں گا جب تک کہ لبرل پارٹی کا نیا لیڈر منتخب نہیں ہو جاتا‘۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے کینیڈین اخبار دی گلوب اینڈ میل نے دعویٰ کیا تھا کہ جسٹن ٹروڈو آئندہ چند دنوں میں عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔

کیا تھا کہ 53 سالہ جسٹن ٹروڈو گورننگ لبرل پارٹی کے سربراہ کے عہدے سےمستعفی ہوسکتے ہیں، جس سے ان کی 9 سالہ وزارت عظمیٰ بھی ختم ہو سکتی ہے۔

کینیڈا میں الیکشن اکتوبر سے پہلے ہوں گے لیکن لبرل پارٹی کی قیادت میں تبدیلی آنے کے بعد اگلے چند مہینوں میں قبل از وقت ووٹنگ کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔


جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ دینے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ دینے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:

مقبولیت میں کمی:
کینیڈا کی عوام میں جسٹن ٹروڈو کی مقبولیت میں کمی دیکھی گئی۔ کچھ سروے بتاتے ہیں کہ ان کی پارٹی اگلے عام انتخابات میں ہار سکتے ہیں۔
پارٹی کا اندرونی دباؤ:
بہت سے لبرل ایم پیز، خاص طور پر کیوبیک، اونٹاریو، اور اٹلانٹک کینیڈا میں، جسٹن ٹروڈو سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے یعنی 20 سے زیادہ لبرل ممبران پارلیمنٹ نے کھلے عام ٹروڈو سے مستعفی ہونے کو مطالبہ کیا ہے۔ لبرلز کے پاس اس وقت ہاؤس آف کامنز میں 153 نشستیں ہیں جن میں ٹروڈو کی نشست بھی شامل ہے۔
پالیسی میں اختلاف:
پچھلے مہینے ان کی وزیر خزانہ نے پالیسیوں پر اختلاف کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اسکینڈلز اور تنقید:
یہ بلین ڈالر کا فنڈ گرین ٹیک منصوبوں کے لیے تھا لیکن آڈیٹر جنرل کی جانب سے فنڈز کے غلط استعمال کے بعد اسے بند کر دیا گیا۔ کروڑوں ڈالر مبینہ طور پر ایسے غلط لوگوں اور منصوبوں کو دئیے گئے جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ انڈیا کے خلاف ٹروڈو کے حالیہ دعوے اس اسکینڈل سے توجہ ہٹانے کے لیے تھے۔
انتخابی خدشات:
اکتوبر میں ہونے والے اگلے الیکشن ٹروڈو کے لیے اہم چیلنج ہوسکتا ہے اور قیادت میں تبدیلی سے قبل از وقت ووٹنگ کا مطالبہ ہوسکتا ہے۔

جسٹن ٹروڈو کون ہیں؟

53 سالہ جسٹن ٹروڈو ملک کے سابق وزیراعظم پیئر ٹروڈو کے بیٹے ہیں۔ وہ کینیڈا کے ان چند لیڈران میں سے ایک ہیں جنہوں نے لگاتار تین بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا ہے۔ جسٹن ٹروڈو کے اقتدار میں رہنے کے دوران کینیڈا نے دو بڑے بحرانوں پر قابو پایا جن میں کووڈ-19 اور اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا میکسیکو کے ساتھ تجارتی معاہدے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ تھا۔

ٹروڈو حقوق نسواں پر یقین رکھتے تھے، انہوں نے اپنی کابینہ میں مردوں اور عورتوں کی مساوی تعداد کو یقینی بنایا۔ تاہم ان کی کابینہ کی سب سے اہم اور بااثر خاتون وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کے ساتھ شدید اختلاف کے بعد ان کا سیاسی کیریئر متاثر ہوا۔

ٹروڈو 2013 میں اس وقت لبرل پارٹی کے لیڈر بنے جب پارٹی کو کافی مشکلات کا سامنا تھا اور جب پہلی بار ہاؤس آف کامنز میں تیسرے نمبر پر گر گئی تھی۔ لیکن جسٹن ٹروڈو نے سیاسی مہم کے دوران ووٹرز کو امید دلائی اور اس بات کا بھی فائدہ اٹھایا کہ لوگ کنزرویٹو حکومت سے اکتا چکے ہیں۔ جس کی وجہ سے جسٹن ٹروڈو 2015 کا الیکشن جیتنے اور اپنی پارٹی کو اقتدار میں لانے میں مدد کی۔

پہلی بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹروڈو میڈیا میں بہت مقبول ہوئے، خوش شکل، اسٹائلش سوٹ اور رنگین جرابوں کی وجہ سے وہ دنیا بھر کے میگزینز میں نمایاں رہے۔ نومبر 2015 میں اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے دوران انہوں نے منیلا میں ہونے والی ایک کانفرنس میں اس قدر توجہ اپنی طرف مبذول کروائی کہ سیکیورٹی ٹیم کو انہیں وہاں سے لے جانا پڑا۔

#کینیڈا
#جسٹن ٹروڈو
#امریکہ
#انڈیا