پاکستان نے ایسے میزائل تیار کیے ہیں جو امریکہ کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں، امریکہ کا دعویٰ

07:4520/12/2024, Cuma
جنرل20/12/2024, Cuma
ویب ڈیسک
یاد رہے کہ 1998 میں پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا تھا۔
یاد رہے کہ 1998 میں پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا تھا۔

امریکی ڈپٹی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جون فائنر نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ایسے میزائل تیار کررہا ہے جو جنوبی ایشیا سے باہر، یہاں تک کہ امریکہ کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں، پاکستان کے ایسے اقدامات کو امریکہ خطرے کی نظر سے دیکھتا ہے۔

پاکستان کے بارے میں یہ حیران کن بیان امریکہ کے نائب قومی سلامتی کے مشیر جون فائنر نے ایسے وقت میں دیا جب چند دن پہلے ہی امریکہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے چار اداروں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔

پچھلے روز واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینگ کارنیگے انڈاؤمنٹ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جون فائنر نے کہا کہ پاکستان نے لانگ رینج میزائل سسٹم اور ایسے دیگر ہتھیار بنا لیے ہیں جو اسے بڑی راکٹ موٹرز کے تجربات کرنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو پاکستان کے پاس جنوبی ایشیا سے بھی آگے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت آ جائے گی، جس میں امریکہ بھی شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پاکستان کے ارادوں کے بارے میں ’سنگین سوالات‘ اٹھتے ہیں۔ پاکستان ایسی میزائل ٹیکنالوجی کیوں بنا رہا ہے جو ہمارے خلاف استعمال ہو؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کے اقدامات کو امریکہ کے لیے خطرے کی نظر سے دیکھ رہے ہیں، اسے نظرانداز نہیں کرسکتے۔ ‘

کچھ رپورٹس کے مطابق کہا جارہا ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ امریکہ نے کھلے عام ان خدشات کا اظہار کیا ہے، لیکن امریکہ نے یہ خدشات بہت پہلے ہی پاکستان کے سینئر حکام کے سامنے رکھے تھے۔

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے، پاکستان کی توجہ مشرقی سرحد سے لاحق خطرات پر مرکوز ہے اور مغرب کو نشانہ بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔


امریکہ نے حالیہ دنوں میں کن اداروں پر پابندی لگائی ہے؟

چند دن پہلے امریکہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے چار اداروں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔

ان میں نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس، اختر اینڈ سنز، ایفیلی ایٹس انٹرنیشنل ، روک سائیڈ انٹرپرائیزز شامل ہیں۔

امریکہ نے یہ پابندیاں ایسے وقت میں عائد کی تھیں جب مہینوں پہلے بائیڈن انتظامیہ نے چینی تحقیقاتی ادارے سمیت دیگر غیر ملکی اداروں پر بھی پابندیاں لگائی تھیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ان اداروں پر پاکستان کے نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس کی مدد کرنے کا الزام لگایا تھا، جس کا دعویٰ ہے کہ وہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری میں ملوث ہیں۔

یاد رہے کہ 1998 میں پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا تھا۔ اس کے بعد سے پاکستان اور انڈیا دونوں اپنی فوجی صلاحیت بڑھانے کے لیے مختلف قسم کے میزائلوں (شارٹ رینج، درمیانے فاصلے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے) کا باقاعدگی سے تجربہ کر رہے ہیں۔


پاکستان کا ردعمل

پاکستان نے فوری طور پر امریکہ کے حالیہ بیان پر ردعمل نہیں دیا لیکن گزشتہ روز امریکی پابندیوں سے متعلق پاکستان کے دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد ساوٴتھ ایشیا میں امن برقرار رکھنا ہے اور اسٹریٹجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے‘۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا تھا کہ امریکی فیصلہ عالمی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، پابندیوں کا تازہ امریکی اقدام امن اور سلامتی کے مقصد کے خلاف ہے۔

دوسری جانب امریکہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے کہا تھا کہ امریکی پابندیوں کا پاکستان پر اثر زیرو ہے، یہ پابندیاں کوئی نئی چیز نہیں، پاکستان نے جب سے نیوکلر پروگرام کی کوشش کی امریکہ نے پابندیاں لگائیں۔


#پاکستان
#امریکہ
#میزائل