نارتھ کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہا ہے اس نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے نئے ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
نارتھ کوریا کی جانب سے یہ میزائل تجربہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نارتھ کوریا کے جوہری خطرے اور دیگر امور پر ساوٴتھ کوریا کے اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کے لیے سیئول کے دورے پر موجود ہیں۔
کورین سنٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق ہائپر سونک وار ہیڈ سے لیس یہ میزائل پیر کو نارتھ کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ سے لانچ کیا گیا۔ جو آواز کی رفتار سے 12 گنا زیادہ پرواز کرسکتا ہے جو 1500 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار بنتی ہے۔
یہ پچھلے دو مہینوں میں نارتھ کوریا کی جانب سے کیا جانے والا پہلا میزائل تجربہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق میزائل کے انجن میں نئے کاربن فائبر کموزٹ میٹیریل کا استعمال کیا گیا ہے، جو خطے میں موجود کسی بھی دشمن کو باآسانی نشانہ بنا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ کاربن فائبر ایلومینیم جیسے میٹیریل سے ہلکا لیکن مضبوط ہے، اور اسے بنانا مشکل ہے۔
تجزیہ کاروں نے نارتھ کوریا کی جانب سے میزائل کے اس نئے تجربے پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس میں وہ ٹیکنالوجی شامل کی گئی ہے جو صرف چند ممالک، روس، چائنہ اور امریکہ، کے پاس ہے۔
یاد رہے کہ روس اور نارتھ کوریا نے گزشتہ سال باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ امریکہ، یوکرین اور ساوٴتھ کوریا کی انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی مدد کے لیے نارتھ کوریا کے 10 ہزار فوجی اور ہتھیار بھیجے گئے ہیں۔
یہ خدشات بھی بڑھ رہے ہیں کہ روس نارتھ کوریا کو مزید جدید ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی بھیج سکتا ہے۔
دوسری جانب امریکہ اور ساوٴتھ کوریا نے اس تجربے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیزی قرار دیا، اوف کہا کہ یہ جزیرہ نما کوریا میں امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔
اس سے پہلے نارتھ کوریا نے سب سے جدید اور طاقتور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل لانچ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
نارتھ کوریا نئے میزائل پر کام کررہا ہے تاکہ وہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تیار کر سکے جنہیں ٹریک کرنا یا روکنا مشکل ہو۔