پاکستان کے وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کئی دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت بہتر اور سستا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے یہ دعویٰ لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا اور کہا کہ پاکستان میں سستا ترین انٹرنیٹ صارفین کو فراہم کیا جا رہا ہے، بغیر کسی ثبوت کے وی پی اینز کے بارے میں پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
عطاء اللہ تارڑ نے حالیہ رپورٹ میں کیے گئے دعوے کو مسترد کیا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ بند ہونے سے گزشتہ سال بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا تھا۔
یاد رہے کہ 2024 میں بہت سے صارفین کو انٹرنیٹ کی سست رفتار، واٹس ایپ پر ویڈیو اور تصاویر ڈاؤن لوڈ کرنے میں پریشانی کا سامنا اور انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ڈیجیٹل رائٹس تجزیہ کاروں نے کہا کہ حکومت کچھ پلیٹ فارمز کو مانیٹر اور کچھ سوشل میڈیا مواد کو بلاک کرنے کے لیے ’فائر وال‘ کی ٹیسٹنگ کررہی ہے۔
تاہم حکومت نے انٹرنیٹ کو سست کرنے کی تردید کی اور وضاحت کی کہ وہ سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے 'ویب مینجمنٹ سسٹم' کو اپ ڈیٹ کر رہی ہے۔
ٹاپ ٹین وی پی این ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ کی ایک حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان 2024 میں انٹرنیٹ بند کرنے والا دوسرا ملک بن گیا اور پہلا ملک میانمار ہے۔ پچھلے سال پاکستان میں انٹرنیٹ 1861 گھنٹے تک بند رہا اور تقریباً 8 کروڑ 30 لاکھ انٹرنیٹ صارفین پریشان رہے۔ انٹرنیٹ بند ہونے سے ملک کو 35 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا۔
ایک تقریب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’یہ ڈیٹا ایک وی پی این فورم کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ انٹرنیٹ میں بہتری آئی ہے اور آنے والے دنوں میں یہ اور بھی بہتر ہو جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان میں انٹرنیٹ کئی دیگر ممالک سے بہت بہتر اور سستا ہے‘۔
ماضی میں کچھ خرابیاں تھیں لیکن اب مجھے لگتا ہے کہ انٹرنیٹ کا مسئلہ بغیر کسی ثبوت کے سیاسی بحث بن گیا ہے۔
دوسری جانب وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ پاکستان کی ایکسپورٹس میں پانچ مہینوں کے دوران 33 فیصد اضافہ دیکھا گیا، ’اگر انٹرنیٹ میں رکاوٹ ہوتی تو ایسا ممکن نہ ہوتا۔‘
انہوں نے کہا کہ 2023 سے 2024 تک انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔ یہ 'انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کے مسائل ہوتے تو یہ اعدادوشمار نہ آتے۔
21 جولائی کو ایک پریس کانفرنس کے دوران عطااللہ تارڑ نے پاکستان میں واٹس ایپ سروس میں رکاوٹوں کے بارے میں خدشات کا جواب دیتے ہوئے اسے عالمی تکنیکی مسئلہ قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ‘بہت سے ممالک میں انٹرنیٹ ڈاؤن ہو چکا ہے۔ امریکہ میں فلائٹ آپریشن بھی متاثر ہے۔ اس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جو میں جانتا ہوں، انٹرنیٹ کے ساتھ یہ مسئلہ عام ہے۔‘
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اس مسئلے کو ’تکنیکی خرابی‘ قرار دیا تھا۔
تاہم واٹس ایپ کی مالک کمپنی میٹا نے تصدیق کی کہ واٹس ایپ سروسز کی کوئی عالمی بندش یا سست روی نہیں ہے۔ کمپنی نے وزیر اطلاعات کے دعوے کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ ’پاکستان میں واٹس ایپ میں مسئلہ ملک کا اندرونی انٹرنیٹ کے مسئلے کی وجہ سے ہے۔ میٹا کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
ایک علیحدہ ای میل میں میٹا نے کہا کہ ’میٹا کو پاکستان میں واٹس ایپ کی رکاوٹ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔‘