ترکیہ وزیر خارجہ کی شام کے نئے لیڈر سے ملاقات، ملک کی تعمیرِ نو کی کوششوں کی حمایت کا وعدہ

08:5023/12/2024, پیر
جنرل23/12/2024, پیر
ویب ڈیسک
شام میں 13 سال تک جاری رہنے والی طویل اور تباہ کن جنگ کے بعد  اپوزیشن نے ملک پر کنٹرول سنبھال لیا تھا
شام میں 13 سال تک جاری رہنے والی طویل اور تباہ کن جنگ کے بعد اپوزیشن نے ملک پر کنٹرول سنبھال لیا تھا

ترکیہ کے وزیر خارجہ نے شام کی نئی انتظامیہ کے لیڈر احمد الشارع سے ملاقات کی، جس میں سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سیاسی منتقلی اور ملک کی تعمیر نو کی کوششوں کی حمایت کا وعدہ کیا۔

خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کے مطابق ترک سفارتی ذرائع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اتوار کے روز ملاقات میں ترکیہ کے ہاکان فیدان اور شام کے لیڈر احمد الشرع نے شام میں اتحاد اور استحکام کی اہمیت پر زور دیا اور جنگ زدہ ملک پر سے تمام بین الاقوامی پابندیاں ہٹانے پر بھی زور دیا۔

احمد الشارع کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہاکان فیدان نے کہا کہ ’ترکیہ آپ کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے، امید ہے کہ شام کے سیاہ ترین دن ختم ہو چکے ہیں اور بہتر دن آچکے ہیں‘۔

ہاکان فیدان نے دمشق پر سے پابندیاں جلد از جلد اٹھانے کا مطالبہ کیا اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ شام کی بحالی اور بے گھر ہونے والے لوگوں کو گھروں کو لوٹنے میں مدد کریں۔

احمد الشارع نے دو ہفتے پہلے بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے آپریشن کی قیادت کرنے اور اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ شام پر عائد تمام پابندیاں ہٹائے۔

تنظیم حیات تحریر الشام کے سربراہ احمد الشارع نے کہا کہ ’شام پر سے معاشی پابندیاں اٹھا لی جانی چاہئیں۔ ناانصافی اور ظلم ختم ہو گیا ہے۔ یہ ان پابندیوں کو ہٹانے کا صحیح وقت ہے۔‘

احمد الشارع نے کہا کہ ’یہ حکومت 50 سال سے زیادہ عرصے سے برسراقتدار تھی اور ان میں سے کچھ پابندیاں 1970 کی دہائی میں لگائی گئی تھیں۔ اس لیے فوری طور پر ان پابندیوں کو ہٹایا جانا چاہیے تاکہ ملک ترقی کرسکے‘۔

یاد رہے کہ شام میں 13 سال تک جاری رہنے والی طویل اور تباہ کن جنگ کے بعد اپوزیشن نے ملک پر کنٹرول سنبھال لیا تھا اور بشار الاسد ملک چھوڑ کر روس چلے گئے تھے۔

شام میں جنگ 2011 میں شروع ہوئی تھی جب لوگوں نے شامی رہنما بشار الاسد کے خلاف پرامن احتجاج کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حالات مزید خراب ہوتے گئے اور ایک بڑے پیمانے پر تصادم میں تبدیل ہو گئے جس میں بیرونی ممالک اور قوتیں بھی شامل ہو گئیں۔ جنگ نے بڑے پیمانے پر جانی نقصان پہنچایا، لاکھوں لوگ ہلاک ہوگئے اور لاکھوں لوگ پناہ گزین بن کر اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔


#شام
#بشار الاسد
#ترکیہ