سعودی عرب میں 100 سے زائد غیر ملکیوں کو پھانسی کی سزا

09:5518/11/2024, پیر
جنرل18/11/2024, پیر
ویب ڈیسک
اس سال پھانسی کی سزا پانے والے غیر ملکیوں  میں سے 21 کا تعلق پاکستان سے ہے
اس سال پھانسی کی سزا پانے والے غیر ملکیوں میں سے 21 کا تعلق پاکستان سے ہے

سعودی عرب نے اس سال 100 سے زیادہ غیر ملکیوں کو پھانسی دے دی، جن میں زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پھانسی دینے والے غیر ملیوں میں سے اکثر کا تعلق منشیات سے جڑے جرائم سے تھا۔ انسانی حقوق کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ پھانسی کی سزاؤں میں یہ تعداد سال 2022 اور 2023 سے 3 گنا زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ پچھلے 2 سالوں میں مختلف جرائم میں ملوث 34 غیر ملکیوں کو پھانسیاں دی گئیں۔

اس سال پھانسی کی سزا پانے والے غیر ملکیوں میں سے 21 کا تعلق پاکستان، 20 کا یمن، 14 کا شام، 10 کا نائجیریا، 9 کا مصر، 8 کا اردن، اور 7 کا تعلق ایتھوپیا سے تھا۔ انڈیا، افغانستان اور سوڈان سے تعلق رکھنے والے تین تین اور سری لنکا، اریٹریا اور فلپائن سے تعلق رکھنے والے ایک ایک شخص کو پھانسی دی گئی۔

جرمنی کے شہر برلن میں قائم یورپین۔سعودی تنظیم برائے انسانی حقوق (ای ایس اوایچ آر) کے لیگل ڈائریکٹر طہٰ الحجّی بتاتے ہیں کہ ’یہ ایک سال میں غیر ملکیوں کو دی جانے والی پھانسیوں کی سب سی بڑی تعداد ہے، سعودی عرب نے کبھی ایک سال میں 100 غیر ملکیوں کو پھانسی نہیں دی۔ ‘

اے ایف پی کے مطابق مجموعی طور پر سعودی عرب نے پچھلے 30 سالوں میں سے سب سے زیادہ پھانسیاں اس سال دی ہیں۔ اس سے پہلے 2022 میں 196 اور 1995 میں 192 پھانسیوں دی گئی تھیں۔ اس سال اب تک دی جانے والی پھانسیوں کی تعداد 274 ہو چکی ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ سعودی عرب کو پھانسی کی سزا دینے پرمسلسل تنقید کا سامنا رہتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے سوفٹ امیج بنانے اور بین الاقوامی سیاحوں اور سرمایہ کاروں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوششوں پر بُرا اثر پڑسکتا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 2023 میں چائنہ اور ایران کے بعد سعودی عرب قیدیوں کو پھانسی کی سزا دینے والوں میں تیسرے نمبر پر رہا۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق حال ہی میں 15 نومبر کو نجران ریجن میں ایک یمنی شہری کو پھانسی دی گئی جس پر مملکت میں منشیات کی سمگلنگ کا الزام ثابت ہوا تھا۔ اس پھانسی کے ساتھ اس سال غیر ملکیوں کو دی جانے والی پھانسیوں کی تعداد 101 ہو گئی ہے اور اب تک منشیات کیسز میں 92 پھانسیاں دی گئیں ہیں جن میں سے 69 غیر ملکی تھے۔

سفارتکاروں اور ایکٹیوسٹس کا کہنا ہے کہ غیر ملکیوں کو مقدمات کے فیئر ٹرائل میں رکاوٹوں کا سامنا رہتا ہے جس میں قانونی دستاویزات تک رسائی نہ ہونا بھی شامل ہے۔




#سعودی عرب
#پھانسی
#سزائے موت
#پاکستان