نیدرلینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم اس ہفتے یوروپا لیگ کے میچ سے قبل فلسطین کے حامیوں اور اسرائیلی فٹ بال کلب کے شائقین کے درمیان جھڑپوں کے بعد سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
یہ جھگڑا اس وقت شدت اختیار کر گیا جب اسرائیلی فینز نے عمارتوں سے فلسطین کا جھنڈا اتار دیا، جس کے بعد عرب مخالف اور فلسطین مخالف نعرے بھی لگائے اور یہ بھی کہا کہ ’غزہ میں کوئی بچہ نہیں بچے گا‘۔
یہ نعرے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں بھی سنے گئے جس کی تصدیق انٹرنیشننل میڈیا اداروں نے بھی کی۔
کب کیا ہوا؟
ایمسٹرڈیم میں کشیدگی چھ نومبر کے روز شروع ہوئی جب اسرائیلی حامی ایمسٹرڈیم پہنچے۔ ان کا میچ ڈَچ فٹ بال کلب ایجکس کے خلاف اگلے دن کے لیے طے تھا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی تصدیق شدہ ویڈیو میں مکابی کے فینز کو مشتعل ہوتے اور نعرے لگاتے دیکھا گیا۔ اس دوران اسرائیلی فینز نے فلسطینی جھنڈے لگائے ہوئے گھروں پر بھی حملہ کیا۔
اس کے اگلے روز جمعرات کی شام کو اسرائیلی حامی فٹ بال اسٹیڈیم کی طرف مارچ کرتے ہوئے عرب مخالف نعرے لگا رہے تھے۔ پولیس نے فینز کو اسٹیڈیم تک پہنچایا تاہم حکام نے فلسطین کے حامی مظاہرین کو اسٹیڈیم کے باہر جمع ہونے سے منع کر دیا تاکہ مظاہرین کے درمیان تصادم کو روکا جا سکے۔
ڈچ فٹ بال کلب ایجکس نے اسرائیلی فٹ بال کلب مکابی کے خلاف 5-0 سے میچ جیت لیا۔ میچ بغیر کسی ہنگامے کے ختم ہو گیا۔ میچ کے ختم ہونے کے بعد اسرائیلی حامیوں نے موٹرسائیکلز کو بھی نشانہ بنایا جب وہ شہر کے مرکزی حصے (ڈاون ٹاوٴن) کی طرف جا رہے تھے۔
کسی بھی ہنگامی صورت حال کے پیش نظر 600 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے اس دوران ہنگامہ روکنے کی کوشش میں پولیس نے 62 افراد کو حراست میں لے لیا۔
جمعے کو شہر کے چیف پبلک پراسیکیوٹر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 10 افراد زیر حراست ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایمسٹرڈیم پولیس سیکیورٹی کیمروں کی فوٹیجز، سوشل میڈیا پوسٹس اور دیگر شواہد کی تحقیقات کی جارہی ہیں تاکہ ان ہنگاموں میں شامل لوگوں کی شناخت کی جا سکے اور ان کے خلاف ایکشن لیا جا سکے۔
کیا کسی کو نقصان پہنچا؟
ان جھڑپوں کے دوران 5 لوگ شدید زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 20 سے 30 افراد کو معمولی چوٹی بھی آئیں۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ 10 اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں ایمسٹرڈیم پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں۔
کیا حکام نے کوئی اقدام اٹھایا؟
شہر بھر میں ایمرجنسی اقدامات کر لیے گئے ہیں اور لوگوں کے اکٹھے ہونے پر پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے ملک کی جاسوس ایجنسی موساد کو بین الاقوامی ممالک میں ’یہود مخالف‘ پرتشدد واقعات کو روکنے کے لیے ایک پلان تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔
جس کے بعد اسرائیلی حکومت نے اپنے شہریوں کو واپس لانے کے لیے دو طیارے بھیجنے کا حکم دیا۔
بین الاقوامی ردعمل کیا رہا ہے؟
اسرائیل کے قریبی اتحادی، امریکہ کے صدر بائیڈن نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’نفرت انگیز‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ ’کہا کہ ان واقعات نے انہیں تاریخ کے وہ وقت یاد دلائے جب یہودیوں کو ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا‘۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ان واقعات پر صدمے کا اظہار کیا۔
آگے کیا ہوگا؟
پچھلے چند دنوں کے پرتشدد واقعات نے یورپ میں اسرائیلی ٹیموں کی سیکیورٹی کے بارے میں خدشات پیدا کر دیے ہیں۔
مکابی تل ابیب کا اگلا شیڈول میچ ترکی کے کلب کے خلاف ہے۔ جس پر ترکیہ کی انتظامیہ پہلے ہی فیصلہ کر چکی ہے کہ یہ میچ استنبول میں نہیں کھیلا جائے گا اور فی الحال کسی دوسرے ملک میں میچ کھیلنے پر بات چیت چل رہی ہے۔