بنگلادیش : کوٹہ سسٹم کیخلاف مظاہروں میں 12 افراد ہلاک، اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟

13:1018/07/2024, Perşembe
جی: 18/07/2024, Perşembe
ویب ڈیسک
بنگلادیش میں احتجاج دو ہفتوں سے جاری ہے
بنگلادیش میں احتجاج دو ہفتوں سے جاری ہے

بنگلہ دیش میں سرکاری نوکریوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں مزید چھ افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد بارہ ہوگئی ہے اور سیکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔


وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ احتجاج سب سے بڑا سمجھا جارہا ہے، سترہ کروڑ آبادی والے ملک میں 2022 کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 15 سے 24 سال کی عمر کے 40 فیصد سے زیادہ بنگلہ دیشی نوجوان نوکری، تعلیم سے محروم ہیں۔


بنگلادیشی حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ آج ڈھاکہ میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں مزید چھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک بس ڈرائیوراور طالم علم بھی شامل ہے جبکہ مزید سیکڑوں لوگ زخمی ہوئے ہیں، اب تک مرنے والوں کی تعداد 12 ہوگئی ہے۔


بنگلادیش کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی ہے۔


ان مظاہروں کے بارے میں ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟


احتجاج کی کیا وجہ بنی؟


یہ مظاہرے گزشتہ مہینے ہائی کورٹ کی جانب سے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے 2018 کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کو بحال کرنے کے بعد شروع ہوئے۔


اس کوٹہ سسٹم میں 1971 کی جنگ آزادی میں حصہ لینے والے افراد کے اہل خانہ کے لیے مخصوص 30 فیصد کوٹہ بھی شامل ہے اور اسی کوٹے کے خلاف طلبہ کا احتجاج دو ہفتوں سے جاری ہے۔


حکومت کی جانب سے اپیل دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو روک دیا۔ سپریم کورٹ 7 اگست کو حکومتی چیلنج پر سماعت کرے گی۔


تاہم طالب علموں کا احتجاج اس وقت شدت اختیار کرگیا جب وزیر اعظم شیخ حسینہ نے عدالتی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے مطالبات کو پورا کرنے سے انکار کر دیا۔

.

کوٹہ سسٹم کیا ہے؟


پاکستان سے علیحدگی کے ایک سال بعد 1972 میں ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمان نے بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم متعارف کرایا تھا۔


اس کوٹہ سسٹم 2018 کے مظاہروں کے بعد ختم کردیا گیا۔


1972 میں بنائے گئے کوٹہ سسٹم کے تحت


ایک فیصد کوٹہ معذور لوگوں کے لیے


پانچ فیصد کوٹہ اقلیتوں کے لیے


دس فیصد کوٹہ خواتین کے لیے


اور مزید 10 فیصد کوٹہ بنگلادیش کے پسماندہ ضلع کے لیے مخصوص کیا گیا ہے


لیکن اس کوٹے سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ تب شروع ہوتا ہے


جب مزید 30 فیصد حصہ ان لوگوں کی فیملیز دیا گیا جنہوں نے 1971 میں پاکستان کے خلاف جنگ لڑی تھی اور انہیں بنگلادیش میں فریڈم فائٹرز یعنی آزادی کی جنگ کے ہیروز مانا جاتا ہے۔


احتجاج پرتشدد مظاہروں میں کیوں تبدیل ہوئے؟


اس ہفتے کوٹہ مخالف ہزاروں مظاہرین اور حسینہ واجد کی عوامی لیگ پارٹی کے اسٹوڈنٹ ونگ کے ارکان کے درمیان جھڑپوں کے بعد مظاہرے پرتشدد ہو گئے۔


پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں چلائیں اور ساؤنڈ گرنیڈ اور آنسو گیس پھینکی جنہوں نے ریلوے ٹریک اور بڑی سڑکوں کو بھی بلاک کر دیا۔


حسینہ واجد نے کیا کہا؟


حسینہ واجد بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی ہیں جنہوں نے آزادی تحریک کی قیادت کی تھی، مظاہرین اور ناقدین کا کہنا ہے کہ 30 فیصد کوٹہ سے صرف عوامی لیگ کو ہی فائدہ ہوگا۔


یہ مظاہرے حسینہ واجد کی حکومت کے لیے پہلا چیلنج ہیں جب سے انہوں نے جنوری میں مسلسل چوتھی بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا، یاد رہے کہ یہ انتخابات اس وقت ہوئے تھے جب اپوزیشن نے بائیکاٹ کردیا تھا۔


حسینہ واجد نے مظاہروں کے دوران جانوں کے ضیاع کی مذمت کی ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلہ تک تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔









#bangladesh
#South asia
#Protest
#quota system