شنگھائی تعاون تنظیم کیا ہے اور یہ پاکستان کے لیے کیوں اہم ہے؟

08:508/10/2024, منگل
جی: 8/10/2024, منگل
ویب ڈیسک
 2017   انڈیا اور پاکستان  اس تنظیم کے مستقل ممبرز بن گئے تھے
2017 انڈیا اور پاکستان اس تنظیم کے مستقل ممبرز بن گئے تھے

انڈیا کے وزیر خارجہ جے شنکر 15 اکتوبر کو پاکستان میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں شرکت کرنے کے لیے اسلام آباد آئیں گے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان بگڑتے تعلقات کے تناظر میں یہ خبر اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ آخری بار 2015 میں انڈیا کی اُس وقت وزیر خارجہ سشما سوراج ’ہارٹ آف ایشیا‘ کی وزارتی تنظیم کے لیے پاکستان آئیں تھیں اور اسی سال انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اچانک لاہور پہنچے تھے اور اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔

اُس وقت دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کچھ حد تک بہتر تھے۔ لیکن 2016 میں پٹھان کوٹ کے فضائی حملوں اور 2019 میں جب انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 ختم کردیا تو پھر انڈیا اور پاکستان کے تعلقات خراب ہونے لگے۔

پاکستان کی جانب سے انڈیا کا آخری دورہ 2023 میں اُس وقت کے پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کیا تھا جنہوں نے نئی دہلی میں ہونے والے ایس سی او اجلاس میں شرکت کی تھی۔ یہ تقریباً 12 سالوں میں کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا انڈیا کا پہلا دورہ تھا۔


کیا انڈیا اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کے امکانات ہیں؟


اس سال اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کرنے کے اعلان پر انڈیا کے وزیر خارجہ جے شنگر نے کہا کہ ’میں وہاں انڈیا-پاکستان تعلقات پر بات چیت کرنے نہیں جا رہا۔ میں وہاں ایس سی او کے اچھے رکن کے طور پر جا رہا ہوں۔‘

ایک نیوز کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال سے پوچھا گیا کہ کیا اس دورے سے انڈیا اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئے گی جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’یہ دورہ ایس سی او کی میٹنگ کے لیے ہو رہا ہے۔ اس دورے سے اس سے زیادہ مطلب نکالنا ٹھیک نہیں ہے۔‘

ایشیائی صورتحال پر نظر رکھنے والے ماہرین کی بھی یہ رائے ہے کہ انڈیا کے وزیر خارجہ کا دورہ صرف ایس سی او پر مرکوز ہوگا اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلنے کے ابھی کوئی امکانات نہیں ہیں۔ لیکن ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں ایسے دیگر مواقع بھی آئیں۔ صورتحال بہتر کرنے کے لیے دونوں کو پہل کرنی ہوگی۔

اسلام آباد میں ہونے والا اجلاس اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اس میں ایران، روس، چین کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے اور یوکرین روس جنگ کے ساتھ ساتھ فلسطین اور مشرقی وسطیٰ کی صورتحال پر بھی بات ہوگی۔


شنگھائی تعاون تنظیم کیا ہے؟


اصل میں شنگھائی تعاون تنظیم سینٹرل ایشیا میں سیاسی، سیکیورٹی اور اقتصادی معاملات پر بات چیت کے لیے بنائی گئی تھی۔

یہ تنظیم چین، روس، قازقستان، کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان نے 2001 میں قائم کی تھی تاکہ نیٹو جیسے مغربی اتحاد کے اثر کو کم کیا جائے۔

بعد میں 2017 میں انڈیا اور پاکستان اور 2023 میں ایران اس تنظیم کے مستقل ممبرز بن گئے تھے اور اِس وقت ایس سی او ممبرز کی کُل تعداد 9 ہے۔

اس کے علاوہ 3 ممالک مبصر اور 14 ممالک ڈائیلاگ پارٹنرز کی حیثیت سے تنظیم میں ہیں۔

جغرافیائی اور آبادی کے لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے بڑی ریجنل آرگنازیشن ہے۔ اس خطے ميں دنیا کی 42 فیصد آبادی رہتی ہے اور دنیا کی معیشت کا 20 فیصد جی ڈی پی بھی یہاں سے آتا ہے۔

تنظیم کے 4 اہداف میں رکن ممالک کے درمیان اچھی تجارت، سائنس اور ٹیکنالوجی، تعلیم، توانائی، سیاحت کے شعبوں میں تعاون، خطے میں امن و امان اور سلامتی کو مشترکہ طور پر یقینی بنانا ہے۔

ایس سی او تنظیم کا مقصد دنیا میں تنہا سپر پاور کے نظریے کو تسلیم نہ کرنا ہے۔ خطے میں دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے چینی وزیر خارجہ نے ایس سی او کی وزرائے خارجہ کانفرنس میں تجویز پیش کی کہ ایس سی او ممالک کو افغانستان سے گریٹر ڈائیلاگ کرنا چاہئے، پاکستان کے لیے یہ اہم موقع ہوگا کہ وہ اس سوچ کو ایس سی او کے پلیٹ فارم سے عملی جامہ پہنائے اور افغانستان سے دہشت گردی کے معاملے پر ڈائیلاگ کرے۔


#شنگھائی تعاون تنظیم
#پاکستان
#انڈیا