شنگھائی تعاون تنظیم کے آئندہ سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے سے متعلق انڈین وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ انڈین وزیرخارجہ جے شنکر اسلام آباد آئیں گے۔
15 اور 16 اکتوبر کو ایس سی او کے اجلاس کی میزبانی پاکستان کرے گا جس میں اہم غیر ملکی رہنما ملک کا دورہ کر رہے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم 10 ممالک کا ایک گروپ ہے جس میں انڈیا، پاکستان، ازبکستان، قازقستان، تاجکستان اور کرغزستان شامل ہیں، جو روس اور چین نے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ گہرے تعلقات کے لیے 2001 میں قائم کیا تھا۔
ایس سی او اجلاس کے دوران وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کے دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔
ینی شفق کو موصول ہونے والی نوٹی فکیشن کی کاپی کے مطابق پاک فوج 5 سے 17 اکتوبر تک شہر میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے تعینات کی جائے گی۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع پلان کی منظوری دی تھی۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ پاکستان آرمی، رینجرز، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور پنجاب پولیس کے اضافی اہلکار شنگھائی تعاون تنظیم کے موقع پر سیکیورٹی ڈیوٹیوں کے لیے تعینات کیے جائیں گے۔
انڈیا کی جانب سے ایس سی او اجلاس میں شرکت کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں بہتر آئے گی یا نہیں اس پر واشنگٹن میں ولسن سینٹر کے ساوتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ انڈیا کا پاکستان میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ بنیادی طور پر پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش کے بجائے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن کے طور پر اپنے فرائض کو پورا کرنے کے بارے ہے۔
یاد رہے کہ 2015 میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا اچانک دورہ کیا تھا، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید پیدا ہوئی تھی۔
تاہم 2019 میں اس کے برعکس ہوا جب مودی حکومت نے کشمیر کی آئینی خودمختاری کو منسوخ کر کے اسے وفاق کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کر دیا۔ کشمیریوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس فیصلے سے انہیں اپنے نمائندے منتخب کرنے کا جمہوری حق چھین لیا گیا ہے۔
انڈیا کے جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آئیں گے جو تقریباً ایک دہائی میں کسی انڈین وزیر خارجہ کا پہلا دورہ ہوگا۔