ایک نئی ڈاکیومنٹری میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ میں سنگین نوعیت کی خلاف ورزیاں کیں جسے وہ اپنے سوشل میڈیا اکاوٴنٹ پر شئیر کرتے رہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی تفتیشی یونٹ کی جانب سے آن لائن شائع ہونے والی فیچر لینتھ دستاویزی فلم غزہ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کی پٹی پر حملہ کرنےکے بعد ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے کہ ٹک ٹاک انسٹاگرام اور یوٹیوب اور فیس بک پر باقاعدگی سے شئیر کرتے ہیں۔
ان جرائم میں تباہی اور لوٹ مار، مسمار کرنا، اور قتل عام شامل ہے۔
الجزیرہ نے کہا کہ ’جن اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے ڈھائی ہزار سے زیادہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر تصاویر اور ویڈیوز شئیر کی گئی ہیں ان فوجیوں کے نام، رینک اور فوجی یونٹس معلوم ہوگئے ہیں اور جلد ہی ان کا ڈیٹا اکھٹا کیا جائے گا۔‘
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ’حماس کے 7 اکتوبر حملے کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر تین ہفتوں کی فضائی بمباری کے بعد جب صیہونی فوج 27 اکتوبر کو غزہ میں داخل ہوئی تو وہ اپنے ساتھ آئی فون بھی ساتھ لے گئے۔‘
انسانی حقوق کے وکیل روڈنی ڈکسن نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف یہ شواہد انتہائی اہم ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ یہ ڈاکیومنٹری فلم انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے سامنے پیش کی جاسکتی ہے۔
آئی سی سی میں اسرائیل اور حماس کے رہنماوٴں کو مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں کردار ادا کرنے سے متعلق متعدد الزامات کا سامنا ہے۔
مئی میں آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ ساتھ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار، اسماعیل ہنیہ اور محمد دیف کے وارنٹ گرفتاری کے لیے درخواست دائر کردی ہے۔