اسرائیلی حملے میں ہلاک حسن نصراللہ کے بعد حزب اللہ کا نیا لیڈر کون ہوگا؟

08:3630/09/2024, Pazartesi
جنرل30/09/2024, Pazartesi
ویب ڈیسک
حزب اللہ کے لیڈر حسن نصر اللہ کو اسرائیل نے فضائی حملے میں ہلاک کردیا تھا
حزب اللہ کے لیڈر حسن نصر اللہ کو اسرائیل نے فضائی حملے میں ہلاک کردیا تھا

لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے لیڈر حسن نصراللہ کی بیروت میں اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے بعد تنظیم میں خلا پیدا ہو گیا ہے اور یہ سوال پیدا ہورہے ہیں کہ مشرقی وسطیٰ میں جنگ جیسی صورتحال میں عسکری تنظیم کی قیادت کون کرے گا؟

جمعے کی شام کو لبنان کے شہر بیروت میں اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے حسن نصراللہ نہ صرف تنظیم کے لیڈر تھے بلکہ وہ لبنانی شیعہ تحریک کی نمائندگی کے لیے بھی جانے جاتے تھے۔ انہوں نے کئی دہائیوں تک لبنان اور پورے خطے کے سیاسی منظر نامے کو تبدیل کردیا تھا۔

حسن نصراللہ 1992 میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل بنے جب ان کی عمر 30سال کے قریب تھی۔ نصر اللہ کی طرح دوسرے لیڈر کی تلاش حزب اللہ کے لیے یہ مشکل ہو گا کیونکہ تنظیم کو اس وقت لبنان میں مسلسل اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں کا سامنا ہے۔

تاہم ہاشم صفی الدین اور نعیم قاسم، دو اہم امیدوار ہیں اور ان میں سے کوئی ایک حزب اللہ کے لیڈر کے طور سامنے آسکتا ہے۔



ہاشم صفی الدین کون ہیں؟

الجزیرہ کی
کے مطابق حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ اور نصر اللہ کے کزن ہاشم صفی الدین کو تنظیم کا اگلا لیڈر بننے کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔

وہ 1964 میں ایک چھوٹے سے گاوٴں میں پیدا ہوئے، صفی الدین نے نصراللہ کے ساتھ دو بڑے شیعہ مذہبی تعلیمی مراکز، عراق میں نجف اور ایران میں قم، میں تھیولوجی یعنی دین کی تعلیم حاصل کی۔ دونوں اپنے ابتدائی دنوں میں حزب اللہ کے رکن بن گئے۔

صفی الدین ایک شیعہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے خاندان میں کئی مذہبی اسکالرز اور لبنانی پارلیمنٹیرین ہیں۔ ان کے بھائی عبداللہ ایران میں حزب اللہ کے نمائندے ہیں۔ صفی الدین کے ایران سے بھی مضبوط ذاتی رابطے ہیں۔ ان کے بیٹے ریدھا کی شادی 2020 میں امریکی حملے میں مارے جانے والے سینئر ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی بیٹی سے ہوئی تھی۔

حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کی قیادت کرنے کے علاوہ صفی الدین تنظیم کی شوریٰ کونسل کے اہم رکن اور جہادی کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کے نمایاں کردار کی وجہ سے انہیں حزب اللہ کے دشمن انہیں دہشت گرد سمجھتے ہیں۔ امریکہ اور سعودی عرب دونوں نے صفی الدین کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ان کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔



نعیم قاسم کون ہیں؟

71 سالہ نعیم قاسم حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ہیں اور انہیں اکثر گروپ کا ’نمبر ٹو‘ کہا جاتا ہے۔

وہ جنوبی لبنان کے ایک گاؤں کفار کلی میں پیدا ہوئے جہاں گزشتہ سال اکتوبر سے کئی اسرائیلی حملے جاری ہیں۔

1970 کی دہائی میں انہوں نے مرحوم امام موسیٰ الصدر کی تحریک میں شمولیت اختیار کی، جو بعد میں لبنان میں ایک شیعہ گروپ امل موومنٹ کا حصہ بن گئی۔ بعدازاں انہوں نے امل مومنٹ سے راہیں جدا کرلیں اور 1980 کی دہائی کے شروع میں حزب اللہ کو ایک مضبوط تنظیم بنانے میں مدد کی اور وہ عسکری تنظیم کو بنانے والے اہم مذہبی اسکالرز میں سے ایک بن گئے۔

نعیم قاسم کے مذہبی سرپرستوں میں سے ایک آیت اللہ محمد حسین فضل اللہ تھے اور نعیم قاسم کئی دہائیوں سے بیروت میں مذہبی کلاسز کی تعلیم دے رہے تھے۔

وہ عسکری تنظیم کے شوریٰ کونسل کے رکن بھی ہیں۔ انہوں نے 2005 میں حزب اللہ، دی سٹوری فرام وِداِن کے نام سے مشہور کتاب شائع کی جس کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہوا۔

حزب اللہ ایک خفیہ تنظیم ہے، گروپ کے اندر نعیم قاسم کی بہت سی ذمہ داریاں اور کردار بھی خفیہ رکھی گئی ہیں۔ تاہم کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ اس سے قبل حزب اللہ کے تعلیمی نیٹ ورک کے انچارج رہ چکے ہیں۔

نعیم قاسم 1991 میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے، اُس وقت عسکری تنظیم کے سیکرٹری جنرل عباس الموسوی تھے جنہیں اسرائیل نے قتل کردیا تھا۔



#حزب اللہ
#مشرقی وسطیٰ
#اسرائیل
#حماس اسرائیل جنگ