شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی کانفرنس بدھ اور جمعرات کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے جارہی ہے، کانفرنس میں شرکت کے لیے مختلف ممالک کے وفود کی آمد جاری ہے۔ دو ایٹمی طاقتوں روس اور چین سمیت تنظیم کے 10 رکن ممالک کے وزیراعظم یا حکومت کے سربراہ کانفرنس میں شریک ہوں گے، اس کے علاوہ تنظیم کے مبصر اور ڈائیلاگ پارٹنر بھی شامل ہوں گے۔
اس اہم اجلاس کے موقع پر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ آرمی، رینجرز، فرنٹیر کور اور اسلام آباد پولیس سمیت کئی ایجنسیاں ایس سی او سمٹ کے موقع پر سیکیورٹی ڈیوٹی پر لگائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ غیر ملکی مہمانوں کے راستے میں آنے والے تمام بزنس سینٹرز، شادی ہالز، جمز اور مصروف مارکیٹس کو 12سے16 اکتوبر تک بند کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پر پابندی ہے اور میٹروبس بھی بند رہے گی۔
ایس سی او اجلاس کے موقع پر اسلام آباد کو خوبصورتی سے سجایا گیا ہے۔ اہم سڑکوں اور چوراہوں پر مختلف جانوروں کے ماڈلز رکھے گئے ہیں، پھولوں کو بھی سجاوت میں منفرد انداز میں استعمال کیا گیا ہے۔
چین پاکستان کا اہم اتحادی ملک سمجھا جاتا ہے۔ چینی وزیراعظم لی چیانگ کی آمد کے موقع پر اُن کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا، اُنہیں خوش آمدید کہنے کے لیے پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف اہم وزرا کے ساتھ ایئرپورٹ پہنچے، طیارے سے اترنے پر چینی وزیراعظم کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی، اس کے بعد پرائم منسٹر ہاؤس میں اُنہیں گارڈ آف آنر بھی دیا گیا۔
کانفرنس میں شرکت کے لیے روسی فیڈریشن کے وزیراعظم میخائل ولادیمیر ووِچ بھی پاکستان پہنچیں گے، ان کے ملک کا ایک وفد پہلے ہی اسلام آباد آچکا ہے۔
اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ دونوں وزرائے اعظم پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف اور صدر آصف علی زرداری سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے جن میں دوطرفہ اہم معاملات پر گفتگو ہوگی، خطے کی سیکیورٹی اور آپس میں تعاون پر کئی معاملات طے پانے کا امکان ہے۔
چینی وزیراعظم لی چیانگ کا دورہ اسلام آباد چار دن پر مشتمل ہوگا اور یہ دو مرحلوں میں ہوگا۔ پہلا مرحلہ ایس سی او سمٹ اور اس سے جُڑے معاملات سے متعلق ہے جبکہ اس کے بعد وہ پاکستان اور چین کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مختلف معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کریں گے۔
ایس سی او کے ارکان میں چین، روس، پاکستان، ایران، بھارت، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان، اوربیلاروس شامل ہیں اس کے علاوہ 16 دیگر ممالک اس تنظیم کے ڈائیلاگ پارٹنرز ہیں۔
اس سال ہونے والے اجلاس میں انڈیا کے علاوہ تمام ممالک نے حکومتوں کے سربراہوں یا ٹاپ لیڈرز کو شرکت کے لیے بھیجا ہے ، تاہم انڈیا جس سے پاکستان کے تعلقات تناؤ کا شکار رہتے ہیں اُس نے اپنے ایکسٹرنل افیئرز کے وزیر یعنی وزیرخارجہ کو شرکت کئے لیے بھیجا ہے۔
اس کانفرنس میں ریجنل سکیورٹی اور تعاون سمیت اہم معاملات پر بات چیت کی توقع کی جارہی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے ایس سی او سمٹ میں مختلف ممالک کے ہیڈ آف گورنمنٹس اور اہم شخصیات کی شرکت کی تصدیق کی ہے۔ اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے رکن ممالک کے یہ رہنما شامل ہیں۔
بیلاروس کے وزیراعظم رومان گولوف چینکو
انڈیا کے وزیر خارجہ جے شنکر
چین کے وزیراعظم لی چیانگ
کرغزستان کے چیئرمین آف منسٹرز کیبنیٹ ژاپاروف اکیل بیک
روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن
تاجکستان کے وزیراعظم گوہر رسول زادہ
اُزبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف
ایس سی او کے سیکرٹری جنرل جانگ مِنگ
ایس سی او کے ڈائریکٹر ایگزیکٹو کمیٹی ارسلان مرزائیف
منگولیا کے وزیراعظم اویون اردین لیوسنا مسرای
ترکمانستان کے وزیراعظم راشد میریدوف
ایس سی او کی بزنس کونسل کے چیئرمین آف بورڈ عاطف اکرام شیخ