۶لبنان عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت اور تنظیم کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایران نے صیہونی ریاست پر حملے کردیے جس کے بعد تل ابیب میں فضائی حملے کے سائرن بجنے لگے۔
منگل یکم اکتوبر کی رات قریب 10 بجے ایرانی حملوں کے بعد اسرائیل کے شہر تل ابیب میں سائرن بجنا شروع ہوگئے۔ مقبوضہ بیت المقدس، دریائے اردن کی وادی میں اسرائیلی شہری پناہ کے لیے بھاگنے لگے۔
اسرائیل کی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ حملوں کے باعث کم از کم دو افراد زخمی اور ایک شخص ہلاک ہوا۔ اسرائیل کے ایکس اکاوٴنٹ کے مطابق ایران کی جانب سے 181 بیلسٹک میزائل داغے گئے۔
اسرائیلی ملٹری نے اس سے پہلے خبردار کیا تھا کہ اگر ایران کسی بھی قسم کا حملہ کرے گا تو جنگ بڑے پیمانے پر چھڑ سکتی ہے جبکہ شہریوں کو پہلے ہی اپنے گھروں میں محفوظ رہنے کی ہدایت کی گئی تھی
اسرائیل ڈفنس فورس نے ایکس پر ویڈیو بیان جاری کیا کہ ایران کا حملہ خطے کی جنگ میں خطرناک اضافہ ہے۔ایران کو اس کے نتائج ہوں بھگتنا گے، ہم اسرائیل کی حکومت کی ہدایت کے مطابق جہاں بھی اور جب بھی اور جس طرح بھی ہم چاہیں جواب دیں گے۔
ایران کی پاسداران انقلاب نے بیان جاری کیا کہ ایران نے اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے ہیں اور اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو تہران کا ردعمل اس سے بھی زیادہ بڑا اور تباہ کن ہوگا۔
بیان میں کہا کہ اسرائیل پر میزائل حملہ گذشتہ ہفتے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے ساتھ ساتھ اس سال کے شروع میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کا جواب میں ہے۔
سینئر ایرانی عہدیدار نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل پر میزائل حملوں کا حکم دیا اور اس حملے کے بعد ایران کسی بھی قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل تیار ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر حملہ کر کے ایک بڑی غلطی کی ہے اور اب اسے اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
اپنے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ایران نے اسرائیل کو سمجھنے میں غلطی کی ہے، وہ نہیں جانتے کہ اسرائیل اپنا دفاع اور جوابی کارروائی کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’جو غلطی ایران نے کی اُس کے نتائج کے بارے میں بہت جلد اُسے اندازہ ہو جائے گا۔ ہم اپنے اصولوں پر قائم ہیں اور بس اتنا واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ جو بھی ہم پر حملہ کرے گا ہم اس پر جوابی حملہ کریں گے۔‘
دوسری جانب امریکہ نے کہا کہ اس کی افواج ایرانی میزائل حملوں کے جواب میں اسرائیل کو ’اضافی دفاعی مدد‘ فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن کہا کہ امریکا ایرانی میزائل حملوں کے خلاف دفاع اور خطے میں امریکی فوج کے تحفظ کے لیے اسرائیل کی مدد کے لیے تیار ہے۔
ایرانی حمایت یافتہ عراقی مسلح گروپوں نے اس دوران کہا کہ اگر امریکہ نے اسرائیل پر ایرانی حملوں کا جواب دیا یا اگر اسرائیل تہران کے خلاف عراقی فضائی حدود استعمال کرتا ہے تو عراق اور خطے میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ یک سال پہلے غزہ میں شروع ہونے والی لڑائی کے بعد مڈل ایسٹ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے اور مڈل ایسٹ کی جنگ دیگر خطے میں پھیلنے کا خطرہ ہے۔
اسرائیل پر ایران کے حملوں کے بعد لبنان کے دارالحکومت بیروت میں لوگوں نے سڑکوں پر جشن منانا شروع کردیا اور خوشی سے ہوائی فائرنگ کی گئی۔