لبنان کے شہر بیروت میں عسکری تنظیم حزب اللہ کے لیڈر حسن نصراللہ پر اسرائیل کی طرف سے کیے گئے قاتلانہ حملے میں امریکی ساختہ بم استعمال کیے گئے۔
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حسن نصراللہ پر قاتلانہ حملے میں اسرائیل نے امریکی ساختہ 2000 پاؤنڈ وزنی بم استعمال کیے، جس نے رہائشی عمارتوں کو بھی ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔
حملوں کی ویڈیوز کا جائزہ لینے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ بم امریکہ کے تیار کردہ تھے جن میں بی ایل یو109 اور جے ڈی اے ایم گائڈنس کٹس شامل ہیں۔
بی ایل یو۔109 بنکر بَسٹر ہیوی بم ہیں اور جے ڈی اے ایم گائڈنس سسٹم ہیں جو کسی خاص نشانے پر حملہ کرنے میں مدد کے لیے ہوتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بی ایل یو109 بم 35 میٹر تک تباہی پھیلا سکتا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے ہتھیاروں اورگولہ بارود کا تجزیہ کرنے والے گروپ آرمامنٹ ریسرچ سروسزکے ڈائریکٹر این آر جینذن جونز کے حوالے سے بتایا کہ حملے کی دستیاب ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ فضا میں داغے جانے والے کئی بڑے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد انتہائی محفوظ جگہ میں داخل ہونا تھا۔ واضح رہے کہ یہ بم نصراللہ کو زیر زمیں بنکر میں نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔
اگرچہ امریکی حکام نے بار بار کہا ہے کہ ان کو اسرائیلی حملوں کی پہلے سے اطلاع نہیں تھی لیکن امریکی صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس نے نصراللہ کے قتل کو سراہتے ہوئے اسے ’جائز قدم‘ قرار دیا۔
بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو مسلسل ملٹری سپورٹ کررہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ میں 41 ہزار 500 سے زائد اور لبنان میں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بعد ازاں جو بائیڈن نے کہا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے بات کریں گے اور اس بات پر زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ سے گریز کیا جانا چاہیے۔