خبر رساں ادارے رائٹرز اور امریکی میڈیا نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حزب اللہ کو امپورٹ کیے جانے والے ہزاروں پیجرز کے اندر پھٹنے والا مواد اسرائیل نے کئی مہینوں پہلے ہی چھپا دیا تھا جس کی وجہ سے لبنان میں ایک ساتھ کئی دھماکے ہوئے۔
ان دھماکوں کے نتیجے میں اب تک 11 افراد ہلاک ہوئے جن میں حزب اللہ کے 2 جنگجو بھی شامل ہیں جبکہ ایرانی سفیر اور حزب اللہ کے جنگجو سمیت 3 ہزار لوگ زخمی ہوچکے ہیں۔
لبنان گروپ نے پہلے ہی ان حملوں کا الزام اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد پرعائد کیا ہے۔
حزب اللہ نے بیان میں کہا ہے کہ وہ ان دھماکوں کی تحقیقات کررہے ہیں اور کہا کہ اسرائیل کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لبنان کے وزیر اطلاعات زیاد ماکاری نے اس حملے کو ’اسرائیلی جارحیت‘ قرار دیا۔
دوسری جانب اب تک اسرائیلی فوج نے پیجر دھماکوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن کہا کہ ان کے سینئر کمانڈرز صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
کچھ رپورٹس کے مطابق یہ پیجرز تائیوان کی کمپنی نے بنائے ہیں لیکن تائیوانی مینوفیکچرر نے کہا کہ ڈیوائسز کی پروڈکشن یورپ کی ایک کمپنی کے تحت کی گئی۔
رائٹرز کے ایک تجزیے میں کہا گیا کہ دھماکوں کے بعد پیجرز کی تصاویر سامنے آئیں تو معلوم ہوا کہ ان پیجرز پر تائیوان کمپنی گولڈ اپولو کا اسٹیکر لگا ہوا تھا۔
آج (بدھ) کو تائیوان کمپنی کے بانی نے ان خبروں کو ماننے سے انکار کردیا کہ ان کی کمپنی میں پیجرز تیار کیے گئے ہیں اور کہا کہ یہ پیجرز یورپ کی ایک کمپنی نے تیار کیے تھے جسے ان کا برانڈ (اپولو گولڈ) استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم ایک ذمہ دار کمپنی ہیں۔ یہ ہمارے لیے بھی ایک شرمناک بات ہے‘۔
حزب اللہ کے ایک ذرائع یہ حملے لبنان کی تنظیم ملیشیا کی طرف سے ایک سابق سینئر اسرائیلی دفاعی اہلکار پر مبینہ قاتلانہ حملے کا ردعمل ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب امریکہ نے اس واقعے سے لاتعلقہ کا اظہار کیا ہے اور بیان جاری کیا کہ وہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب چند گھنٹے پہلے اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ لبنانی سرحد کے ساتھ حزب اللہ سے لڑنے کے لیے اپنا فوجی آپریشن پھیلائے گا۔