آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ اگلے سال 19 فروری 2025 شروع ہورہا ہے۔ 29 سالوں میں پاکستان پہلی بار کسی آئی سی سی ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے جارہا ہے۔
اس ٹورنامنٹ میں آٹھ ٹیمیں حصہ لیں گی۔ جن میں افغانستان، آسٹریلیا، بنگلہ دیش، انگلینڈ، انڈیا، نیوزی لینڈ، پاکستان اور ساوٴتھ افریقہ شامل ہیں۔
لیکن صرف انڈین ٹیم کو پاکستان آنے میں مسئلہ ہے۔ انڈیا کی ٹیم پچھلے سولہ سال سے پاکستان نہیں آئی یعنی آخری بار انڈین ٹیم 2008 میں ایشیا کپ کھیلنے پاکستان آئی تھی۔
جبکہ پچھلے سولہ سال کے دوران پاکستان ٹیم چار بار انڈیا جاچکی ہے۔
اب چیمپیئنز ٹرافی کامیاب بنانے کے لیے پاکستان کے پاس 2 آپشن ہیں. پہلا آپشن مائنس انڈیا یعنی انڈیا کے بغیر ہی پورا ٹورنامنٹ کھیلا جائے۔ اور اگر ایسا ہوا تو سپانسرز، براڈکاسٹرز اور آئی سی سی کو کروڑوں کا نقصان ہوسکتا ہے۔
دوسرا آپشن ہائبرڈ ماڈل کا ہے یعنی ٹورنامنٹ کے سارے میچز تو پاکستان میں ہوں گے لیکن وہ میچز جس میں انڈیا کھیلے گا وہ دوسرے ملک یعنی متحدہ عرب امارات میں ہوں گے۔
پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے ہائبرڈ ماڈل کا آپشن پہلے ہی ریجکٹ کردیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ چونکہ انڈیا کی ٹیم کافی مضبوط ہے توبہت چانسز ہیں کہ وہ فائنل میں پہنچ جائے اور اگر سیمی فائنل اور فائنل پاکستان سے باہر ہی کھیلنے ہیں تو پاکستان کو چیمئپئنز ٹرافی ہوسٹ کرنا کا کیا فائدہ ؟
اب بات یہ ہے کہ آئی سی سی نے بی سی سی آئی کو کہا ہے کہ وہ ٹھوس وجوہات لکھ کر بتائیں کہ وہ پاکستان کیوں نہیں آنا چاہتے۔ اب اگر انڈیا کی وجوہات ٹھوس نہ ہوئیں اور آئی سی سی کے کہنے کے باوجود بھی اگر انڈین ٹیم پاکستان نہ آئی تو کہا جارہا ہے کہ انڈیا کی جگہ کسی اور ٹیم کو شامل کیا جائے گا۔
یہ بھی افواہیں چل رہی ہیں کہ اگر انڈیا اپنے فیصلے پر ڈٹا رہا تو پاکستان مستقبل میں ایسے تمام ٹورنامنٹس کا بائیکاٹ کردے گا جس میں انڈیا ہوگا۔